سپریم کورٹ، خاتون اور چار بچوں کے قاتل کی سزائے موت برقرار

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ پاکستان نے خاتون اور چار بچوں کے قاتل کو پانچ مرتبہ سزائے موت دینے کا حکم جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ میں خاتون اور چار بچوں کے قتل کیس کی سماعت ہوئی۔

ملزم کی جانب سے دائر کردہ بریت اور سزائے کو عمر قید میں تبدیل کرنے کی استدعا عدالت نے مسترد کر دی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ زیورات چوری کرنے کے لیے خاتون اور بچوں کو قتل کیا گیا۔

انہوں ںے کہا کہ بچوں کو اس لیے قتل کیا گیا کہ کہیں وہ بعد میں گواہ نہ بن جائیں جب کہ قتل کو چھپانے کے لیے ملزم نے گھر کو بھی آگ لگا دی تھی۔

خیبر پختونخوا (کے پی) حکومت نے بھی ملزم کی اپیل کی مخالفت کی۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ پانچ افراد کا قاتل کسی رعایت کا مستحق نہیں ہے۔ ملزم فیصل نے مجسٹریٹ کے سامنے جرم کا اعتراف بھی کیا ہے۔

واضح رہے کہ ملزم فیصل نے نو سال قبل سال 2009 میں پشاور میں خاتون، اُس کے تین بچوں اور اُن کی کم عمر ملازمہ کو قتل کیا تھا۔

ٹرائل کورٹ نے ملزم فیصل کو 5 مرتبہ سزائے موت دی جسے ہائی کورٹ نے برقرار رکھا تھا۔

سپریم کورٹ پاکستان نے سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ملزم کی بریت کی اپیل مسترد کر دی۔


متعلقہ خبریں