امریکی انخلا سے قیام امن میں مدد ملے گی، سوچی کانفرنس


اسلام آباد: روس، ترکی اور ایران نے کہا ہے کہ شام سے امریکی انخلا کے باعث امن و استحکام کے قیام میں مدد ملے گی۔ تینوں ممالک نے شام کی آزادی، خودمختاری، اراضی کی سالمیت اوراتحاد قائم رکھنے کا اعادہ کرتے ہوئے شام میں علیحدگی پسند ایجنڈے کے خلاف مل کرکام کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ بات روس کے شہر سوچی میں منعقدہ سہہ فریقی سربراہی کانفرنس کے جاری کردہ اعلامیہ میں کہی گئی ہے۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ہم شام میں نیا انسانی بحران دیکھنا نہیں چاہتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیاکہ ترکی شام کی ارضی سالمیت اور دہشت گردوں کا خاتمہ چاہتا ہے۔

سہہ فریقی کانفرنس سے خطاب میں روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ شام سے امریکی فوج کے انخلا کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ادلب میں دہشت گردوں کی موجودگی کو قبول نہ کیا جائے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ شام میں امریکی موجودگی مفید نہیں ہے۔

انہوں نے امریکہ سے کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کرے۔

ایران کے صدر حسن روحانی نے گزشتہ روز سوچی روانگی سے قبل کہا تھا کہ خطے میں دہشت گردی کی اصل جڑ امریکہ اور ناجائز صیہونی ریاست ہیں۔

تہران میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ  دشمنوں کی جانب سے ایرانی قوم کے خلاف شیطانی سازشیں نہ صرف ناکام ہوں گی بلکہ ہمارا عزم مزید مضبوط ہوتا جائے گا۔

ایرانی صدر نے خبردار کیا تھا کہ اگر دہشت گردوں کو لگام نہ دی گئی تو عالمی قوانین کے تحت ہمیں یہ حق حاصل ہے کہ اپنی حفاظت کے لئے قدم بڑھائیں۔

روس، ترکی اور ایران کے سربراہان اس سے قبل سات  ستمبر2018 کو ایران کے دارالحکومت تہران میں یکجا ہوئے تھے۔ اس وقت منعقدہ اجلاس میں ادلب میں جاری کشیدگی کو کم کرنے پر غور و خوص کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں