روسی میزائلوں سے تعمیر شدہ گھر

روسی میزائلوں سے بنے گھر

فوٹو: بی بی سی


اسلام آباد: افغانستان میں سوویت جنگ کا خاتمہ ہوئے 30 برس ہو چکے ہیں لیکن وہاں کے ایک گاؤں میں آج بھی  روسی میزائلوں سے تعمیر شدہ گھرموجود ہیں۔

شمالی افغانستان کا ایک چھوٹا سا گاؤں سوویت جنگ میں گرائے جانے والے ان میزائلوں سے بنایا گیا ہے جو پھٹ نہیں سکے تھے۔

1979 میں شروع ہونے والی روس افغان جنگ کے دوران افغانستان کے قزل آباد نامی گاؤں پر گرائے گئے سیکنڑوں میزائل پھٹ نہیں سکے تھے۔

قزل آباد کے دیہاتیوں نے گرائے جانے والے میزائلوں کو گھروں کی تعمیر میں استعمال کیا ہے۔ چھتوں میں میزائل لگا کر بیم کا کام لیا گیا ہے۔ اس گاؤں میں کئی پل بھی بارود سے بھرے میزائلوں سے بنے ہیں۔

سویت جنگ میں گرائے جانے والے میزائلوں کو کہیں دروازے بند کرنے کیلئے بنایا گیا ہے تو کہیں شہتیر کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ جنگ کے دوران پھٹ نہ سکنے والے میزائلوں کو باغات کی باڑ لگانے اور کہیں پل کی رکھا گیا ہے۔

گاؤں کی ایک دکان میں بھی روسی راکٹوں کو شہتیر کی جگہ استعمال کیا گیا ہے۔ دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ شروع میں ان راکٹوں سے ڈر لگتا تھا لیکن اب خوف دور ہو گیا ہے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ جب روسی فوجی افغانستان سے گئے تو ان کے پاس گھروں کی تعمیر کیلئے پیسے نہیں تھے تو انہوں نے راکٹوں کو گھروں کی تعمیر میں استعمال کیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ راکٹ پھٹت جاتے تو پورا گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ سکتا تھا۔

ایک اندازے کے مطابق اس گاؤں میں کل چار سو میزائل گھروں میں استعمال کیے گئے ہیں۔ میزائلوں کو گھروں میں استعمال کرنے کی خبریں آنے کے بعد افغان حکومت نے باردی مواد کو تلف کرنا شروع کردیا ہے۔ قزل آباد کے دیہاتی میزائلوں کو تلف کیے جانے پر خوشی کا اظہار کررہے ہیں۔


متعلقہ خبریں