پلوامہ حملہ، پاکستان پربھارتی الزام کی کوشش ناکام


اسلام آباد: بھارتی حکومت کی جانب سے پلوامہ حملے کوپاکستان سے جوڑنے کی کوششوں میں ناکام کا سامنا ہوگیا، بھارت کے سیکیورٹی اور سفارتی حلقوں نے پاکستان کے ملوث ہونے کے الزامات مستردکردئیے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق بھارت کے سیکیورٹی اور سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ حملے میں پاکستان ملوث نہیں ہے اور ثبوتوں کے بغیرپاکستان کا نام لینے سے بھارت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

بھارتی سیکیورٹی حلقوں کے مطابق بھارتی فورسز پر حملہ مقامی حریت پسندوں کی جانب سے کیا گیا ہے اور یہ  بھارتی فوج کی وادی میں موجودگی پرردعمل کا تسلسل ہے۔

حملے کے حوالے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ حریت پسندوں کی جانب سے حملے کی آٹھ فروری کی اطلاع تھی۔

پیشگی اطلاع کے باوجود حملہ سیکیورٹی انٹیلی جنس کی ناکامی ہے جسے چھپانے کے لیے بھارت کی جانب سے حملے کا تعلق پاکستان سے جوڑا جارہا ہے۔

دوسری طرف بھارتی میڈیا نے بھی حملے کے بعد سے پاکستان کیخلاف مہم شروع کررکھی ہے،بھارتی میڈیا کی جانب سے نوجوت سنگھ سدھو کو پاکستان کا نام لینے پراصرار کیا گیا تاہم انہوں نے ایسا کرنے سے انکارکردیا ہے۔

نوجوت سنگھ سدھو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی اس حملے کا ذمہ دار ہے اسے ضرور سزا ملنی چاہیے ، انہوں نے حادثے کی مذمت کرتے ہوئے معاملے کے مستقل حل پر زور دیا

گفتگو کے دوران بھارتی صحافی نے پاکستان کا نام لینے پر اصرار کیا تو سدھو نے جواب دیا کہ اس سے آگے کچھ کہنا ضروری ہے کیا۔ اس پر بھارتی میڈیا نے نوجوت سنگھ سدھو کو وزیراعظم عمران خان کا دوست قرار دے کر سخت تنقید کی۔

بھارت نے پلوامہ حملے کے بعد کی صورتحال پر مشاورت کے لیے پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو بھی بھارت طلب کرلیا ہے، اجے بساریہ اسلام آباد سے نئی دہلی کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔


متعلقہ خبریں