جھوٹا گواہ زندگی بھر دوبارہ گواہی نہیں دے سکے گا، چیف جسٹس

فوٹو: فائل


اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ جھوٹا گواہ زندگی بھر دوبارہ گواہی نہیں دے سکے گا۔

سپریم کورٹ پاکستان میں پنجاب کے علاقے مندرہ میں رشتے کے تنازعے پر دو افراد کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے جھوٹی گواہیوں کے بارے میں سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جلد ایسا قانون لائیں گے کہ جھوٹے گواہ کی ساری گواہی مسترد کر دی جائے گی جب کہ اسلامی شریعت کے مطابق جھوٹے گواہ کی گواہی ساری زندگی تسلیم نہیں کی جاتی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسلام کا حکم ہے سچ کو جھوٹ کے ساتھ شامل نہ کیا جائے۔

چیف جسٹس نے قتل کیس کی سماعت کے موقع پر ریمارکس دیے کہ دنیا بھر میں کسی گواہ کی گواہی کا کچھ حصہ جھوٹ ثابت ہو جائے تو ساری گواہی مسترد کر دی جاتی ہے جب کہ پاکستان میں 40 سال سے عدالتوں نے اس معاملے پر رعایت دے رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سپریم کورٹ، خاتون اور چار بچوں کے قاتل کی سزائے موت برقرار

سپریم کورٹ نے دو افراد کے قتل کیس میں ملزم محمد حنیف کی بریت کے خلاف درخواست خارج کر دی۔ درخواست شہادتوں اور بیانات میں واضح تضادات کی بنیاد پر خارج کی گئی۔

چیف جسٹس مندرہ میں دوہرے قتل کے مقدمے کی سماعت کر رہے تھے ملزم محمد حنیف رشتہ لینے مختار احمد کے گھر گیا، جہاں تنازعے پر دو افراد قتل اور ایک زخمی ہو گیا۔

ٹرائل کورٹ نے جرم ثابت ہونے پر ملزم محمد حنیف کو سزائے موت سنائی جب کہ ہائی کورٹ نے شہادتوں اور بیانات میں تضاد کی بنیاد پر ملزم کو بری کر دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ملزم کی بریت کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اب جھوٹے گواہوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی  اور جھوٹا گواہ زندگی بھر دوبارہ گواہی نہیں دے سکے گا۔


متعلقہ خبریں