صحافیوں اور شیخ رشیدکی تکرار



کراچی: وزیر ریلوے شیخ رشید اور صحافی ایک پریس کانفرنس کے دوران آمنے سامنے آگئے اور جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ میں نے صحافیوں کو ریلوے کے کرایوں میں 80فیصد رعایت دی ہوئی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے نمائنوں نے شیخ رشید کو جواب دیا کہ آپ رعایت واپس لے لیں۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں تو میں واپس لے لوں گا۔ صحافیوں کا کہنا تھا کہ بالکل واپس لے لیں جب روزگار ہی نہیں رہے گا تورعایتی سفر کون کریگا؟

پاکستان کے سینیئر صحافی عامر ضیا کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ صحافیوں اور حکومت دونوں طرف سے میانہ روی کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ  میں بحران کی ذمہ دارصرف حکومت نہیں ہے، پرائیویٹ میڈیا کا بزنس ماڈل در اصل مسئلے کی وجہ ہے۔

ہم نیوز کے اینکر پرسن نے اپنے تبصرے میں کہا صحافیوں کا کام رپورٹ کرنا اور خبر پہنچانا ہوتا ہے انہیں صرف خبر دینی چاہیے اور اپنے مسائل کو متعلقہ حکام کے سامنے رکھنا چاہیے ۔

ان کا کہنا تھا کہ کارکنوں کی تنخواہوں اور جاب پروٹیکشن کے حوالے سے میڈیا میں جاری بحران کی وجہ سے صحافیوں کا غصہ اور جھنجلاہٹ سمجھ میں آتی ہے۔  عامر ضیا نے کہا کہ حکومت صحافیوں کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ کوشش کرے ۔

عامر ضیا نے اپنے تبصرے میں کہا کہ میڈیا ریگولیٹر کو اس معاملے میں زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے کسی بھی پارٹی یا شخص کو میڈیا لائسنس جاری کرتے وقت اطمینان کرلیا جائے کہ لائسنس کے حصول کے لیے درخواست دینے والے معاشی سکت بھی رکھتے ہیں یا نہیں؟ حکومت اس معاملے میں ریگولیٹر کے پیچھے کھڑی ہو۔

عامر ضیا کا مزید کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کافی عرصے سے ٹریڈ یونین کمزور ہیں۔ دوسری طرف الیکٹرانک میڈیا میں کام کرنے والے کارکنوں کی جاب پروٹیکشن کے لیے قوانین ہی موجود نہیں ہیں۔ ملک میں جو لیبر قوانین موجود ہیں ان پر عملدرآمد کا بھی فقدان ہے۔


متعلقہ خبریں