سانحہ بلدیہ: عُزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹس طلب

سانحہ بلدیہ کے 6 برس بعد بھی متاثرین انصاف کے منتظر | urduhumnews.wpengine.com

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ اور لیاری گینگ وار کے سرغنہ عُزیر بلوچ کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) رپورٹس طلب کرلیں۔

سانحہ بلدیہ فیکٹری میں 250 سے زائد اموات ہوئی مگر جے آئی ٹی پبلک نہ ہوئی۔سانحہ بلدیہ، عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی منظر عام پر لانے کیلئے علی زیدی کی درخواست پرسماعت ہوئی۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے ہائیکورٹ کو آگاہ کیا کہ نثار مورائی کی جے آئی ٹی کا نوٹی فیکیشن ہی جاری نہیں ہوا تو رپورٹ کہاں سے لائیں۔

اس پر عدالت نے حکم  دیا کہ جو رپورٹ ٹرائل کورٹ میں پیش کی ہے وہ ہائیکورٹ میں بھی پیش کریں۔

عدالت نے کہاکہ سانحہ بلدیہ اور لیاری گینگ وار کے اہم کردار عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی کا مشاہدہ ہم بھی تو کریں۔

عدالت کی جانب سے جے آئی  ٹیز  23  فروری کو ان کیمرا پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

سانحہ بلدیہ

11 ستمبر 2012 کو بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں سفاک قاتلوں نے گھناؤنا کھیل کھیلا اور کارخانہ میں کام کرنے والے ایک دو نہیں بلکہ سینکڑوں جیتے جاگتے انسانوں کو زندہ جلا ڈالا۔

معاملہ کی تفتیش کے دوران واضح ہوا کہ علی انٹرپرائیز میں لگنے والی آگ کے باعث زیادہ اموات ہنگامی اخراج نہ ہونے اور فیکٹری کے عقب میں واقع کھڑکیوں میں لوہے کی سلاخیں لگی ہونے کی وجہ سے ہوئیں۔

فیکٹری میں آگ لگنے کو ابتدائی طور پر حادثہ قرار دیا گیا لیکن تحقیقاتی ٹیموں نے مختلف زاویوں سے کھوج لگایا  تو معلوم ہوا کہ فیکٹری میں جان بوجھ کر آگ لگائی گئی تھی۔

اُس وقت کے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے تحقیقاتی کمیشن قائم کیا تو دوسری جانب سانحہ بلدیہ کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ( جے آئی ٹی ) کی رپورٹ میں ایم کیو ایم کے گرفتار کارکنوں نے اعتراف جرم کیا کہ ” پارٹی کے ایک عہدیدار” نے فیکٹری کے مالک سے 20 کروڑ روپے بھتے کا مطالبہ کیا تھا اور فیکٹری مالکان کے انکار پر سیکٹر انچارج اور اس کے ساتھیوں نے فیکٹری کو کیمیائی مادہ چھڑک کر آگ لگا دی تھی۔

جے آئی ٹی میں گرفتار ایم کیو ایم کے کارکنان نے پاک سرزمین پارٹی ( پی ایس پی) کے رہنما انیس قائم خانی اور اُس وقت ایم کیوایم کے صوبائی وزیر رؤف صدیقی کا بھی نام لیا۔

گزشتہ برس قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مفرور ملزمان میں سے حماد صدیقی کو بیرون ملک سے حراست میں لے کر پاکستان منتقل کیا جب کہ مارچ 2018 میں رئیس مما کو بھی ملائیشیا سے گرفتار کرکے کراچی منتقل کیا جاچکا ہے۔


متعلقہ خبریں