کلبھوشن یادیو کیس: عالمی عدالت میں سماعت ملتوی

پیرس:18فروری کو عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن جادیو کیس کی سماعت


پیرس: پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

سماعت کے بعد ترجمان دفترخارجہ نے بتایا کہ بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں اپنا موقف آج پیش کردیا ہے، پاکستان عالمی عدالت انصاف میں اپنا موقف کل پیش کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جج تصدق حسین جیلانی کی طبیعت ٹھیک نہ ہونے پر آج نہ آسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں کوئی نئی دلیل پیش نہیں کی، کلبھوشن جادیو کے پاسپورٹ کے متعلق بھارت  کوئی خاص وضاحت پیش نہ کرسکا۔

ترجمان کے مطابق بھارت وضاحت نہ کرسکا کہ کمانڈر جادیو کہاں سے آیا اور کیسے آیا، بھارت یہ وضاحت بھی نہ دے سکا کہ کمانڈر جادیوکو پاسپورٹ کیسے ملا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت یہ وضاحت بھی نہ کرسکا کہ کمانڈر جادیو اس پاسپورٹ پر 17 مرتبہ دہلی کیسے گیا، بھارت یہ بھی وضاحت نہ دے سکا کہ سرونگ کمانڈر ہے اور اگر ریٹائرہوگیا تو کب ریٹائرڈ ہوا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے یہ وضاحت بھی نہ دی کہ اگر کمانڈرجادیو ریٹائرڈہوا تو اس کی پینشن کی کوئی تفصیل نہیں دی۔

ہم نیوز کے مطابق آج کی سماعت میں بھارت کیس کے میرٹ پر بات کرنے کی بجائے قونصلر رسائی پر بات کرتا رہا، دئیے گئے وقت میں بھارتی وکیل نے آدھا وقت قونصلر رسائی نہ دینے  کے حوالے سے دلائل میں گزار دیا۔

بھارتی وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ قونصلر رسائی سے متعلق معاہدہ ویانا کنونشن کے آرٹیکل 36 پر ترجیح نہیں رکھتا۔ ویانا کنونشن میں جاسوس کی قونصلر رسائی میں بھی کوئی ممانعت نہیں ہے۔  دو طرفہ معاہدہ قونصلر رسائی کے حق کو ختم نہیں کر سکتا، پاکستان نے بھارت کی 14 مرتبہ قونصلر رسائی کی درخواست مسترد کی گئی۔

بھارتی وکیل کے ان دلائل سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت قونصلر رسائی کے دو طرفہ معاہدے سے بھاگنے لگا ہے۔

پاکستانی وفد جب عالمی عدالت انصاف میں پہنچا تو بھارتی وفد کے کچھ ارکان نے اپنی تہذیب کی آڑ میں پاکستانی وفد سے ہاتھ ملانے کے بجائے صرف ہاتھ جوڑ کر ’’نمستے‘‘کہنے پر اکتفا کیا۔

پاکستانی وفد عالمی عدالت انصاف پہنچا۔ اٹارنی جنرل انور منصورخان ،پاکستانی وکیل خاور قریشی، ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل اور قانونی ٹیم عدالت میں موجودہیں۔ آج کی سماعت میں  بھارتی وکللا کے  دلائل کا سلسلہ  شروع ہوچکا ہے جو تین گھنٹے تک جاری رہے گا۔

کلبھوشن یادیوکیس کی پیروی کے لیے عالمی عدالت انصاف میں موجودپاکستانی وفد

ذرائع کا کہناہے کہ عالمی عدالت انصاف میں بھارت کیلئے مشکلات بڑھنے لگی ہیں۔ ۔سفارتی ذرائع کے مطابق برطانوی ادارے نے کلبھوش یادیو کا پاسپورٹ اصلی قرار دے دیا جب کہ پاکستان نے برطانوی ادارے کی رپورٹ عالمی عدالت میں پیش کر دی۔

برطانوی ادارے کی رپورٹ کے مطابق کلبھوشن کی جعلی شناخت کے لیے بھارت نے اصل پاسپورٹ جاری کیا۔ حسین مبارک پٹیل کے نام سے پاسپورٹ بھارتی حکومت کا جاری کردہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق کلبھوشن یادیو نے جعلی شناخت اپنا کر حسین مبارک کے نام سے سفر کیا۔ حسین مبارک پٹیل کا پاسپورٹ اصلی ہے تاہم شناخت جعلی ہے۔

پاکستان نے بھارتی دہشتگرد کلبھوشن پر عالمی عدالت میں جواب جمع کردیا

کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت کے سلسلے میں پاکستانی وفد ہالینڈ میں موجود ہے جب کہ پاکستان کی جانب سے کلبھوشن یادیو سے متعلق پوچھے گئے اہم سوالات کے جوابات دینے میں بھارت اب تک ناکام ہے۔

پاکستان عالمی عدالت میں 19 فروری کو اپنے دلائل پیش کرے گا جب کہ 20 فروری کو بھارتی وکلا پاکستانی دلائل پر بحث کریں گے۔

کلبھوشن نے گرفتاری کے بعد اپنے ویڈیو بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے 2003 میں انٹیلی جنس آپریشنز کا آغاز کیا اور چاہ بہار ایران میں کاروبار کا آغاز کیا جہاں اس کی شناخت خفیہ تھی ۔ کلبھوشن یادیو نے 2003 اور 2004 میں کراچی کے دورے  کرنے کا اعتراف بھی کیا۔

پاکستان بھارتی کمانڈر کلبھوشن یادیو سے متعلق بھارت کے تمام دعوے مسترد کر چکا ہے، کلبھوشن یادیوکو مارچ 2016 میں بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا۔ کلبھوشن یادیو پر جاسوسی اور دہشت گردی کے الزامات ہیں۔

فوجی عدالت میں کلبھوشن یادیو نے اپنے جرائم کا اعتراف کیا۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن کو فوجی عدالت سے سزائے موت سنائی گئی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 10 اپریل 2017 کو سزائے موت کی توثیق کی تھی۔

کلبھوشن یادیو نے 22 جون 2017 کو سزائے موت کے خلاف آرمی چیف سے رحم کی اپیل کی تھی۔ رحم کی اپیل میں کلبھوشن یادیو نے را ایجنٹ ہونے کا اعتراف کیا۔


متعلقہ خبریں