پاکستانی حکام کی ایف اے ٹی ایف ٹیم سے ملاقات

فائل فوٹو


پیرس: فناشنل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کے حکام سے پاکستانی وفد نے ملاقات کی ہے۔ پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی سیکرٹری خزانہ عارف احمد خان نے کی۔

وفد کی قیادت وزیر خزانہ نے کرنی تھی لیکن وہ سعودی ولی عہد کے دورے کی وجہ سے شرکت نہیں کرسکے۔ پاکستان کے چار رکنی وفد میں ڈی جی ایف ایم یومنصور احمد، وزارت خزانہ کے سینیئر جوانٹ سیکٹری محمد کامران اور لیگل ایڈوائزرمنیب ضیا بھی شامل تھے۔

پانچ روز تک جاری رہنے والے اجلاس کا آج پہلا روز تھا جس میں میں پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے کا جائزہ لیا جائے گا۔

پاکستان کا چار رکنی وفد 18 اور 19 فروری کوایف اے ٹی ایف کی 9 رکنی ٹیم سے ملاقات کرے گا جس میں امریکہ، برطانیہ اور بھارت کے نمائندے بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

ایف اے ٹی ایف کا پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو کارکردگی رپورٹ پیش کردی

پاکستان نے رواں ماہ 10 جنوری کو اپنی کارکرد گی رپورٹ پیش کی تھی جس کی بنیاد پر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

ایف ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان دیا گیا تھا جس پر تین رکنی وفد مزید تفصیلات فراہم کرے گا۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2018 میں ایف اے ٹی ایف نے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان اینٹی منی لانڈرنگ کی خامیاں دور کرے اور کاؤنٹر ٹیرارزم فنانسنگ کی روک تھام میں اصلاحات لائے۔ پاکستان سے ایکشن پلان پر مزید تیزی سے عمل کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔

جنوری 2019 میں سڈنی میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو آگا کیا تھا کہ 27 سے زائد شرائط پر من و عن عمل کیا گیا ہے اور ہم اقوام متحدہ کی شق 1267 اور 1373 پر عمل پیرا ہیں۔

پاکستانی حکام نے ایف اے ٹی ایف کو آگاہ کیا  تھا کہ کالعدم تنظمیوں کے اکاؤنٹ اور اثاثے منجمد کیے گئے ہیں۔

پاکستانی وفد نے ایف اے ٹی ایف کو گزشتہ چار سال میں مشکوک ٹرانزیکشن پر بھی رپورٹ دی تھی کہ گزشتہ چار سال میں تین ہزار 677 مشکوک ٹرانزیکشن اور جعلی بینک اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کی گئی، سال 2015 میں 420، سال 2016 میں 697، سال 2017 میں 1603 اور سال 2018 میں 957 مشکوک ٹرانزیکشنز سامنے آئی تھیں۔


متعلقہ خبریں