سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نیب کے سامنے پیش

سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نیب میں پیش

فوٹو: فائل


راولپنڈی: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نیب کے سامنے پیش ہو گئے۔ شاہد خاقان عباسی سے ایک گھنٹے سے زائد تفتیش کی گئی۔

ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی سے ایل این جی اسکینڈل کیس میں تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر محمد زبیر کی سربراہی میں 4 رکنی ٹیم نے تفتیش کی۔

نیب کی تفتیشی ٹیم نے شاہد خاقان عباسی کو 70 سوالوں پر مشتمل ایک سوالنامہ بھی پیش کیا جب کہ تفتیشی ٹیم نے شاہد خاقان عباسی کا بیان بھی ریکارڈ کیا۔

شاہد خاقان عباسی نے نیب کے سامنے پیش ہونے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سے کیس سے متعلق جو سوالات پوچھے گئے وہ بتا دیے۔ مجھ پر کوئی الزام نہیں ہے نیب کو جواب دے دیا۔

انہوں نے کہا کہ میری نیب سے جو باتیں ہوئی ہیں اسی سے متعلق سوالنامہ دیا گیا ہے۔ کیس سے متعلق باتیں ٹی وی پر نہیں ہوتی ہیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نیب کی جانب سے مجھے دوبارہ طلب نہیں کیا گیا۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ایل این جی کیس میں طلب کیے جانے پر قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی کے دفتر پہنچے۔ جہاں اُن سے ایل این جی کیس کے حوالے سے پوچھ گچھ کی گئیں۔

اس سے قبل نیب آفس پہنچے پر شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ابھی تک تو کوئی ڈر اور خوف نہیں ہے تاہم اگر نیب نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کی طرح اندر ہی روک لیا تو رک جاؤں گا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ نیب نے اگر باہر آنے دیا تو واپس آکر بات کروں گا۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر فراڈ، دھوکہ بازی، بددیانتی، اختیارات کا غلط استعمال اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیے

شاہد خاقان عباسی کا حکومت پر بڑا الزام

اس سے قبل نیب راولپنڈی نے شاہد خاقان عباسی کو 8 فروری کو طلب کیا تھا، جس پر شاہد خاقان عباسی نے نیب میں پیش ہونے سے معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ملک سے باہر ہیں اور 18 فروری کو وطن واپسی پر نیب میں پیش ہوجاؤں گا۔

نیب راولپنڈی نے شاہد خاقان عباسی کو 19 فروری کو طلب کرتے ہوئے ایل این جی معاہدے کا ریکارڈ ساتھ لانے کی ہدایت کی تھی۔

ایل این جی اسکینڈل میں تحقیقات کے لیے نیب نے مسلم لیگ نون کے رہنما مفتاح اسماعیل کو ریکارڈ سمیت گیارہ جنوری کو طلب کیا تھا جس میں مفتاح اسماعیل نے نیب کی جانب سے پوچھے گئے 30 سوالات کے جواب جمع کرائے تھے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے اکتوبر 2018 میں ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھولنے اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا جب کہ نیب کی جانب سے وزارت پٹرولیم کو خط لکھ گیا تھا، جس میں متعلقہ وزارتوں سے ریکارڈ طلب کیا تھا۔


متعلقہ خبریں