بھارت نے حملہ کیا تو سوچیں گے نہیں جواب دیں گے، وزیراعظم


اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے پلوامہ حملے پر پالیسی بیان جاری کردیا ہے۔

اپنے پالیسی بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی ولی عہد کے دورے کےسبب پالیسی بیان دینے میں تاخیر ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے تحقیق کے بغیر پاکستان پر الزام لگایا، پاکستان 15 سال سے دہشت گردی کے بعد امن کی طرف جارہا ہے ہم  کیوں حملہ کروائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت تحقیقات کرانا چاہتا ہے تو ہمیں ثبوت دیں ہم ایکشن لیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ بھارت نے حملہ کیا تو سوچیں گے نہیں جواب دیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مظالم سے کشمیریوں کو آج تک نہیں دبایا جاسکا تو آگے کیسے دبایا جاسکے گا؟ بھارت کو سوچنا چاہیے مقبوضہ کشمیر کے نوجوان اس مقام پر کیوں پہنچے؟

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے پاس پاکستان کےخلاف پلوامہ حملے کا کوئی ثبوت نہیں ہے، بھارتی حکومت کو پلوامہ واقعے کی تحقیقات کی پیش کش کرتاہوں، بھارت کسی بھی قسم کی تحقیقات کراسکتا ہے۔

پالیسی بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت سے دہشت گردی کےمعاملے پر بات کرنے کو تیارہیںٕ، بھارت میں ایک نئی سوچ آنی چاہیے۔

پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ اگر ماضی میں ہی رہنا ہے تو مسائل حل کیسے ہوں گے؟

یہ بھی پڑھیں

بھارت نے پاکستانی اشیا پر ڈیوٹی بڑھا دی

انتہا پسند بھارت نے پی ایس ایل کا بلیک آؤٹ کردیا

مقبوضہ کشمیر: کاربم دھماکے میں 44 بھارتی فوجی ہلاک

پاکستان کے سینئر صحافی ندیم ملک نے کہا کہ وزیر اعظم نے بھارت کو مختصر اور جامع جواب دیا ہے۔ ندیم ملک نے کہا کہ وزیراعظم کے پالیسی بیان کے بعد بھارت سے اس قسم کا بیان آنا مشکل ہے کیوں کہ وہاں مودی حکومت اینٹی پاکستان مہم کو جاری رکھیں گے۔

ندیم ملک نے کہا کہ اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ بھارتی حکومت اپنی الیکشن مہم میں پلوامہ حملے کو استعمال کرے گا۔ پاکستان کو چاہیے کہ سفارتی سطح پر مختلف ممالک میں وفود بھیجے تاکہ ہمارا بیانیہ بھی دنیا تک پہنچ سکے۔

محمد مالک نے کہا عمران خان نے بھارت کے سامنے دونوں آپشن رکھ دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی طرح عمران خان نے بھی پیچھے ہٹنے والے نہیں اور ادارے بھی حکومت کے ساتھ ایک پیج پر ہیں۔

محمد مالک نے کہا کہ وزیراعظم کے پالیسی بیان کے بعد بھارت جان گیا ہے کہ اگر سرجیکل اسٹرئیک یا حملے کا سوچا گیا تو پاکستان سے بھی جواب ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنے بیان سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، بھارت اپنے ملک میں جو چاہے کرے لیکن حملے کا نہ سوچے۔

سینئیر صحافی وتجزیہ کارعامر ضیا نے وزیر اعظم کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اسٹیٹس مین کی طرح دو ٹوک اور واضح پالیسی بیان دیا ہے۔

عمران خان نے اپنے پالیسی بیان میں بھارت کی اس شرط کو بھی دہرایا ہے کہ کمپوزٹ ڈائیلاگ میں پہلے دہشتگردی پر بات ہوگی اسکے بعد بات چیت شروع ہوگی۔ عمران خان نے یہ بات کرکے گیند اب بھارت کے کورٹ میں ڈال دی ہے۔

عامر ضیا نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو بھی بھرپورانداز میں اجاگر کیا۔ عمران خان نے بھارتی میڈیا میں جاری جنگی جنون کا تذکرہ بھی کیا، عمران خان کا یہ کہنا کہ بھارت کی طرف سے دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہونگے اور بھارت نے اگر حملہ کیا تو سوچیں گے نہیں، جواب دینگے، یقینا پاکستانی عوام کی سوچ کی عکاسی ہے۔

جنرل ریٹائرڈ عبد القیوم نے کہا کہ کشمیر کی جنگ افغانستان سے بھی لمبی ہے، مسئلہ کشمیر ایک ون سائیڈڈ  ایشو ہے کیوں کہ جب کشمیریوں پر ظلم ہورہا تھا تو بین الاقوامی خاموش تھی لیکن جب پلوامہ میں حادثہ ہوا تو امریکہ کی جانب سے بھی ردعمل آ گیا۔

ڈاکٹر ماریہ ذولفقار نے اپنے تجزیے میں کہا کہ اچھا ہوتا وزیراعظم پلوامہ حملے پر بھارت کے اندر سے اٹھنے والی آوازوں کا بھی ذکر کرتے۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ حملے کی ٹائمنگ بہت اہم ہے۔


متعلقہ خبریں