عالمی عدالت انصاف: کلبھوشن کیس کی تیسرے روز کی سماعت مکمل

’بھارتی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیا جانا چاہیے تھا‘

فوٹو: فائل


اسلام آباد: عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کی تیسرے روز کی سماعت اختتام پذیر ہوگئی۔

انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس دی ہیگ میں کل چوتھے روز کی سماعت میں پاکستان اپنے دلائل مکمل کرے گا۔

گزشتہ روز کیس کے دوسرے روز کلبھوشن یادیو کے خلاف پاکستان نے اپنے دلائل دیے تھے جب کہ اس سے قبل بھارتی کی جانب سے دلائل دیے گئے تھے۔

پاکستان کے ایڈہاک جج تصدق جیلانی گزشتہ روز بھی بیماری کے باعث پیش نہیں ہوسکے تھے جس کے بعد پاکستان نے عدالت سے دوسرا ایڈہاک جج بٹھانے کی درخواست کی تھی تاہم عدالت نے پاکستانی وکیل کو دلائل جاری رکھنے کی ہدایت دی۔

پاکستانی اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا تھا کہ پاکستان اپنا کیس پیش کرنے کے لیے مکمل پرعزم اور تیار ہے۔ بھارت نے ہمیشہ پڑوسیوں کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوشش کی ہے۔ بھارت نے پڑوسی ممالک میں دہشت گردی کرائی اور جاسوس بھیجے۔

اٹارنی جنرل نے عالمی عدالت انصاف میں کہا تھا کہ کلبھوشن یادیو بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لیے کام کر رہا تھا اور اسے بلوچستان، گوادر، کراچی میں دہشت گردی کرانے کے لیے بھیجا گیا۔ کلبھوشن نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف بھی کیا۔

کلبھوشن کیس: ’بھارت نے کوئی نئی دلیل پیش نہیں کی‘

پاکستان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آرمی پبلک اسکول حملے میں 140 معصوم بچوں کو شہید کیا گیا جب کہ آرمی پبلک اسکول پشاور حملے میں بھارت براہ راست ملوث تھا۔ پاکستان کو اب تک دہشت گردی سے 130 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔

عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کیس کی سماعت 21 فروری تک جاری رہے گی جب کہ کیس کا فیصلہ 6 ماہ بعد آئے گا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں کوئی نئی دلیل پیش نہیں کی جب کہ کلبھوشن یادیو کے پاسپورٹ کے متعلق بھارت  کوئی خاص وضاحت پیش نہ کر سکا۔

پاکستان بھارتی کمانڈر کلبھوشن یادیو سے متعلق بھارت کے تمام دعوے مسترد کر چکا ہے، کلبھوشن یادیوکو مارچ 2016 میں بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا۔ کلبھوشن یادیو پر جاسوسی اور دہشت گردی کے الزامات ہیں۔

فوجی عدالت میں کلبھوشن یادیو نے اپنے جرائم کا اعتراف کیا۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن کو فوجی عدالت سے سزائے موت سنائی گئی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 10 اپریل 2017 کو سزائے موت کی توثیق کی تھی۔

کلبھوشن یادیو نے 22 جون 2017 کو سزائے موت کے خلاف آرمی چیف سے رحم کی اپیل کی تھی۔ رحم کی اپیل میں کلبھوشن یادیو نے را ایجنٹ ہونے کا اعتراف کیا۔


متعلقہ خبریں