پاکستان کے وی آئی پیز وہ ہیں جو ٹیکس دیتے ہیں، وزیراعظم


اسلام آباد:وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے وی آئی پیز وہ ہیں جو ٹیکس دیتے ہیں، ٹیکس دہندگان کو باعزت کیٹیگری میں لانا ہوگا۔

اسلام آباد میں ٹیکس ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کی قدر کرتے ہیں جو ٹیکس دیتے ہیں اور ان کے ٹیکس سے ملک چلتا ہے.

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس کی شرح سب سے کم ہے، عام لوگوں پر ان ڈائریکٹ ٹیکس لگائے جاتے ہیں جو کہ نا انصافی ہے۔ہم نے خود کو نہ بدلہ تو حالات ٹھیک نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 17 لاکھ فائلر 21 کروڑ پاکستانیوں کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے، حضرت علی کرم اللہ وجہہ  کا ایک قول ہے کہ ملک میں کفر کا نظام چل سکتا ہے،ظلم کا نظام نہیں۔

وزیراعظم  نے کہا کہ ہمیں ان لوگوں سے ٹیکس لینا جن کی طرز زندگی ایک امیر انسان جیسی ہے، میں نے وزیراعظم ہا ؤم ہاؤس کے 30 فیصد اخراجات کم کر دیئے ہیں جس سے 15 کروڑ روپے کی بچت ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا حکومت کے پاس گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، جب تک حکمران طبقہ خود ٹیکس نہیں دے گا، تو لوگ بھی ٹیکس نہیں دیں گے۔

سابق حکومتی رہنماؤں پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار اور دیگر لوگ باہر علاج کروانے جارہے ہیں،کیا اسحاق ڈار کے لیے پاکستان میں کوئی اسپتال نہیں؟

عمران خان نے کہا ہے کہ جب  قوم کو یقین ہو جائے کہ ان کا پیسہ چوری نہیں ہو گا وہ پیسے دیں گے، شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی جیسے ادارے عام لوگوں کے دیئے گئے چندے سے چل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ابھی چار ہزار ارب ٹیکس اکھٹا کیا جا رہا جبکہ  8 ہزار ارب ٹیکس اکھٹا کیا جا سکتا ہے۔بدقسمتی سے ہم لوگوں نے کبھی ریاست مدینہ کا مطالعہ ہی نہیں کیا۔

دنیا کو نظر آ رہا ہے کہ پاکستان میں تبدیلی آ رہی ہے، وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ٹیکس دینے والوں کے لئے آسانی پیدا کرنا چاہتے ہیں،دنیا کو نظر آ رہا ہے کہ پاکستان میں تبدیلی آ رہی ہے۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر میں ٹیکس کے قوانین انگریزی میں لکھے ہوئے ہیں، انہیں اردو میں ہونا چاہیئے۔جو ٹیکس نہیں دے رہا اس کے گرد گھیرا تنگ ہونا چاہیئے۔

وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ جو ٹیکس دے رہا ہے اس کے لئے حکومت آسانیاں پیدا کرے گی، قومی خزانے کو لوٹنے والے کو ڈاکو نہ کہا جائے تو پھر کیا کہا جائے؟َچوری کرنے والے کے پاس چھپنے کی کوئی جگہ نہیں ہو گی۔

اسد عمر نے کہا کہ مخالف پارٹی کے لوگوں کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ دیکھو وزیراعظم کیسی زبان استعمال کرتے ہیں، ہمارے رہنماوں کو ڈاکو کہتے ہیں اس پر  عمران خان نے کہا کہ میں اب ان لوگوں کو ڈاکو  نہیں کہوں گا بلکہ مسٹر ڈاکو کہوں گا۔

انہوں نے کہ یہ پاکستان کی عوام کا حق ہے اور ہمارا فرض ہے کہ ان کا ٹیکس کا پیسہ ملک کی فلاح کے لئے استعمال ہو۔

 


متعلقہ خبریں