پولیٹیکل انجینرئنـگ کا سلسلہ ختم ہونا چاہیئے، بلاول


پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت سب سے بڑی کامیابی ہے، بر ے حالات میں الیکشن کا ہونا جمہوریت کی جیت ہے۔

لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے ہونے والے الیکشن پر سب کی انگلیاں اٹھی ہیں، میرے تینوں نشستوں کے نتائج تین دن بعد آئے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پولیٹیکل انجینئرنگ ہو رہی ہے، بے نامی اکاؤنٹس پر اچانک سو موٹو ایکشن لینا سوالیہ نشان ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ کوشش ہے کہ ایسے قوانین بنائے جو  آزادی رائے کے حق کو محفوظ بنائے، حکومت کو انتخابی دھاندلی سے بھاکنے نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے عدالت سے کوئی نوٹس نہیں ملا ہے، قانون کی حکمرانی ہو گی تو ہماری عدلیہ مضبوط ہو گی۔میرا ٹرائل پنڈی میں کرنا ہے تو نواز شریف کا ٹرائل سنددھ میں ہونا چاہیئے سب کے لئے ایک قانون ہونا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا اور میرے خاندان کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی تمام اداروں اور سیاسی جماعتوں کا احتساب چاہتی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستان میں پولیٹکل انجینرئنگ کا کارڈ چلتا ہے، میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے کبھی کرپشن نہیں کی ، میں نیب کے مقدمات کا سامنا کرنے کو تیار ہوں۔

انہوں نے کہا پاکستان میں سب کے لئے برابری کا قانون ہونا چاہئے،اگر ملک میں ایک سال کے اندر تین بجٹ پیش کئے جائیں گے تو کیسے سرمایہ دار کا پاکستان کی معیشت پر اعتماد ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاق کی جانب سے سندھ کو این ایف سی ایوارڈ کی مد میں رکھی جانی والی رقم نہیں دی جا رہی جس سے سندھ کو انتظامی امور چلانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کس قسم کا جنگل کا قانون چل رہاہے، اگر سراج درانی کو گرفتار کیا ہے تو پرویز الہی، پرویز خٹک کو کیوں نہیں گرفتار ان پر بھی تو کرپشن کے الزامات ہیں؟ یہ کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔

انہوں نے کہا سندھ اسمبلی کے اسپیکر کو انکوائری کے اسٹیج پر گرفتارکیا گیا، جب آپ کو کسی کے خلاف کوئی ثبوت نہ ملے تو آپ آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنادیتے ہیں.

ان کا کہنا تھا کہ چیرمین نیب کو سوچنا چاہیے تھا کہ وہ کسٹوڈین آف دی ہائوس کی گرفتاری کا حکم کس بنیاد پر دے رہے ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیرمین سینیٹ کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے تھا۔

بلاول بھٹو کی انگھوٹی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میرے ہاتھ میں شادی کی نہیں بلکہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی انگوٹھی ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ  پاناما کے معاملے پر سب سے پہلے بیان میں نے دیا تھا،اس وقت بھی کہا تھا کہ اس معاملے کو پارلیمنٹ میں آنا چاہیے۔ بلوچ عوام کے وسائل پر وہاں کی حکومت اور لوگوں کا حق ہے۔

وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بے نامی وزیراعظم کے پاس آفشور اکائونٹ حلال ہے،بے نامی وزیراعظم اپنے دوستوں کےنام ای سی ایل سے نکلوا دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی بہن ایسی سلائی مشینیں بناتی ہیں کہ امریکہ میں بلڈنگز بن جاتی ہیں،کوئی علیمہ خان سے بھی تو پوچھے کہ منی ٹریل کہاں ہے؟
بے نامی وزیراعظم کے بننے اور علیمہ خان کی منی ٹریل پر جے آئی ٹی نہیں بنے گی۔

بلاول نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ چارٹر آف معیشت پر کام کے لیے تیارہیں یہ لوگ تیار نہیں،عمران خان کو پورے ملک کا لیڈر بننا پڑیگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم 18 ویں ترمیم پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے،پاکستان میں پولیٹیکل انجینرئنـگ کا سلسلہ ختم ہونا چاہیئے۔


متعلقہ خبریں