نیب افسران کے رویئے کی تحقیقات ہونی چاہیئے،مرتضیٰ وہاب


اسلام آباد: مشیر اطلاعات سندھ پیپلز پارٹی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ آغا سراج درانی کے گھر میں نیب افسران کے رویئے کی تحقیقات ہونی چاہیئے۔

ہم نیوز کے پروگرام بڑی بات میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سب غلطیاں کرتے ہیں تو انہیں بہتر کیا جاسکتا ہے۔

آغا سراج درانی کو ان کے عہدے کی پروٹیکشن ملنی چاہیئے، شاہد خاقان

پروگرام میں موجود پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آغا سراج درانی کو ان کے عہدے کی بنا پر پروٹیکشن ملنی چاہیئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ احتساب ہو لیکن اصولوں کے ساتھ۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کا رویہ سیاست دانوں پر وار ہے۔ جمہوریت پر وار ہے۔ پہلے جرم ثابت ہونا چاہیئے پھر گرفتاری ہونی چاہیے۔ اس وقت سندھ میں وفاق صوبائی حکومت پر حملہ آور ہے۔ احتساب کے عمل کو مذاق نہیں بنایا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن پکڑنے کا سب سے آسان طریقہ ٹیکس قوانین ہیں۔

رہنما ن لیگ نے کہا کہ نیب کو ایک آمر نے بنایا اور پاکستان مسلم لیگ ن کے خلاف استعمال کیا۔ نیب پر مل کربات کرنے کی ضرورت ہے۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ملکی معاملات کی طرف آئیں۔

کلبوشن یادیو کے کیس میں نواز شریف کے بیان سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر بھارتی میڈیا نے پیش کیا اور اسے پاکستانی میڈیا نے اٹھا لیا۔

ٹیکس دینے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ٹیکس دینا ہر شہری کی ذمےداری ہے۔

کلبوشن کیس بھارت جو چاہتا ہے وہ اسے ملنا مشکل ہے،ریما عمر

کلبھوشن یادیو کیس پر بات کرتے ہوئے لیگل ایڈوائزر عالمی عدالت انصاف ریما عمر نے کہا کہ دونوں  ممالک کو سیاسی بحث میں نہیں پڑنا چاہیئے۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی عدالت انصاف نے پہلے بھی اس طرح کے فیصلے دیئے ہیں اور یہ بہت حساس کیس ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت جو چاہتا ہے وہ اسے ملنا مشکل ہے تاہم اس کیس میں رعایات دی جاسکتی ہیں۔ گرمیوں میں اس کیس کا فیصلہ آسکتا ہے۔

سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی کی حتمیٰ رپورٹ تیار

سانحہ ساہیوال پر بات کرتے ہوہے ہم نیوز کے بیورو چیف لاہور شیراز حسنات نے کہا کہ جے آئی ٹی کی جو باتیں سامنے نہیں آئیں وہ بہت اہم ہیں۔ سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ صرف چھ اہلکاروں کو قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے۔

مقتول خلیل احمد کے وکیل بیرسٹر احتشام الدین نے کہا کہ ابھی تک رہورٹ جمع نہیں کرائی گئی ہے۔  جے آئی ٹی کا کام سفارش کرنا نہیں ہے۔ ابھی تو ابہت ساری باتیں واضح ہونی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کو اپنے شواہد کے بارے میں بتانا ہوگا۔ یہ بھی بتانا ہوگا کہ احکامات کہاں سے آئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کے لیے بہت بڑا ٹیسیٹ کیس ہے۔


متعلقہ خبریں