یوٹیوب پر قابل اعتراض ویڈیوز کے باعث اشتہارات کی بندش


اسلام آباد: ویڈیو اسٹریمنگ کی سب سے بڑی ویب سائٹ یوٹیوب پرقابل اعتراض ویڈیوز کی موجودگی کے انکشاف کے بعد کئی ملٹی نیشنل کمپنیوں نے اپنے اشتہارات یوٹیوب کو دینے کا سلسلہ بند کردیا ہے۔

قابل اعتراض وڈیوزاورمواد کی موجودگی کے ’تازہ‘ انکشاف سے امریکہ اور یورپ سمیت دیگر خطوں میں تہلکہ مچ گیا ہے بلکہ یوٹیوب کوسخت نکتہ چینی کا بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔

درجنوں ایسی ویڈیوزیو ٹیوب پر موجود ہیں جن میں کم سن اور نوجوان بچوں کو کھیلتے اور مختلف ایکسر سائیز کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

یوٹیوب کی جانب سے گزشتہ دنوں پالیسی کو تبدیل کرنے کے بعد قابل اعتراض، فحش اورکسی کی دل آزاری کا سبب بننے والی ویڈیوز اور مواد کی باقاعدہ روک تھام کی گئی تھی۔

امریکہ اوریورپ سمیت دیگر خطوں میں تہلکہ مچادینے والا انکشاف دراصل ایک ویڈیو بلاگر نے کیا ہے جس کا دعویٰ ہے کہ یوٹیوب اب بھی قابل اعتراض ویڈیوز اور مواد کی تشہیر میں مصروف ہے۔

ویڈیو بلاگر کی جانب سے کیے گئے دعوے کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد نے جب یوٹیوب کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کیا تو ملٹی نیشنل کمپنیوں کا یہ مؤقف سامنے آیا کہ انہوں نے اپنے اشتہارات دینے کا سلسلہ بند کردیا ہے۔

امریکہ کے نشریاتی ادارے بلوم برگ کے مطابق ویڈیو بلاگر میٹ واٹسن ہیں جنہوں نے اس ضمن میں اپنی تحقیقی رپورٹ تیار کی ہے۔

ویڈیو بلاگر میٹ واٹسن کی تیار کردہ ویڈیو رپورٹ کو صرف امریکہ میں 1.7 ملین سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق سوئٹزرلینڈ کی ملٹی نیشنل کمپنی نیسلے، آن لائن فروخت کے ادارے ایمازون،  ڈزنی کمپنی، ایپک گیمز، لوریل، فورٹ نائٹ، مے بی لائن، میٹرو اور سنگل مسلم ڈاٹ کام سمیت دیگر کئی کمپنیوں نے یوٹیوب کو اشتہارات دینا بند کردیے ہیں۔

اس ضمن میں سوئٹزرلینڈ کی کمپنی نیسلے کا مؤقف ہے کہ یوٹیوب پر قابل اعتراض ویڈیوز اور مواد کی موجودگی سامنے آنے کے بعد ویڈیو اسٹریمنگ ویب سائٹ کو امریکہ اور یورپ میں اشتہارات دینے کا سلسلہ بند کردیا گیا ہے۔

ماہرین کے مطابق ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے اشتہارات کی بندش یوٹیوب کو اربوں روپے کا نقصان پہنچائے گی۔

ویڈیو بلاگر میٹ واٹسن نے اپنی ویڈیو رپورٹ میں یوٹیوب پر قابل اعتراض ویڈیوز اور مواد کی تشہیرکا دعویٰ کیا تھا۔

میٹ واٹسن کی تیار کردہ 20 منٹ کی ویڈیو میں کہا گیا تھا کہ یوٹیوب پر موجود کم سن بچوں کی ویڈیوز کو پر نازیبا کمنٹس موجود ہیں۔

میٹ واٹسن نے دعویٰ کیا تھا کہ نابالغ بچیوں کی ویڈیوز پر جو نامناسب کمنٹس موجود ہیں وہ اس بات کے غماز ہیں کہ کمنٹس کرنے والے افراد بچوں کو جنسی تشدد و زیادتی کا نشانہ بنانے کے عادی ہیں۔

ویڈیو بلاگرز کے مطابق بچیوں کی ویڈیوز کے ایسے افراد نے باقاعدہ لنکس بھی شیئر کیے ہوئے تھے۔

میٹ واٹسن کا ایک بڑا اعتراض یہ بھی تھا کہ نامناسب کمنٹس کو نہ صرف یوٹیوب کے الگورتھم سسٹم نے ہٹایا نہیں تھا بلکہ وہ ایسی ہی مزید ویڈیوز دیکھنے کی ترغیب بھی دے رہا تھا۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق یو ٹیوب نے صرف یہ کہنے پر اکتفا کیا ہے کہ یوٹیوب کی پالیسی ویب سائٹ پر قابل اعتراض مواد کے پھیلاؤ کی اجازت نہیں دیتی ہے۔

یوٹیوب انتطامیہ کا اس ضمن میں یہ مؤقف سامنے آیا ہے کہ وہ ویب سائٹ پر قابل اعتراض مواد کا جائزہ لے رہی ہے اور جلد ہی نازیبا کمنٹس کرنے والے افراد کے اکاؤنٹس کو بلاک کردیا جائے گا۔

خبررساں ادارے کے مطابق یوٹیوب انتظامہ نے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے اشتہارات کی بندش کے فیصلے پر  کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔


متعلقہ خبریں