افغانستان: 2018 میں شہریوں کی اموات سب سے زیادہ ہوئیں، اقوام متحدہ

افغانستان: 2018 میں شہریوں کی سب سے زیادہ اموات ہوئیں، اقوام متحدہ

کابل: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں رواں برس گزشتہ برس کے مقابلے میں شہریوں کی سب سے زیادہ اموات ہویئں۔

افغان جنگ میں اموات سے متعلق اقوام متحد کی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ سالوں کے مقابلے 2018 میں شہریوں کی سب سے زیادہ اموات ہوئیں جبکہ 2017کے مقابلے میں شہری اموات میں 11 فیصد اضافہ ہوا۔

عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس تین  ہزار804 شہری ہلاک اور سات ہزار 189 زخمی ہوئے، شہریوں کی ہلاکتوں میں 927 بچے بھی شامل ہیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہ گیا ہے کہ افغانستان میں زیادہ تر اموات خودکش حملوں اور بمباریوں سے ہوئیں۔

واضح رہے گزشتہ برس  اقوام متحدہ نے افغانستان میں مدرسے پر کیے جانے والے فضائی حملے میں بچوں سمیت عام شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات شروع کیں تھیں۔

غیر ملکی خبررساں ادارے نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے معاون مشن کے حوالے سے کہا تھا کہ انسانی حقوق کی ٹیم حقائق جاننے کے لیے متاثرہ علاقے میں موجود ہے۔

اقوام متحدہ کے معاون مشن نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ تمام فریقین کو مسلح تصادم سے دور رکھنا چاہیے اور یہ ذمہ داری عام شہریوں کو ادا کرنی چاہئیے۔

گزشہ برس قندوز کے ایک مدرسہ پربمباری سے 59 افراد جاں بحق ہوئے تھے

افغان صوبے قندوز کے ایک مدرسہ پر افغان فضائیہ نے مبینہ بمباری کی تھی جس میں کم ازکم 59 افراد جاں بحق جبکہ ایک بڑی تعداد زخمی ہوگئی تھی۔ جاں بحق افراد کی اکثریت ان حافظ قرآن بچوں پر مشتمل تھی جو ختم قرآن کی تقریب میں شریک تھے۔

افغان صوبے قندوز کے ایک مدرسے پرافغان ہیلی کاپٹروں سے کی جانے والی بمباری کے متعلق وزارت دفاع کے ترجمان محمد ردمنیش نے دعویٰ کیا تھا کہ کارروائی میں علاقہ کمانڈر سمیت 20 طالبان لیڈر مارے گئے ہیں۔ ترجمان نے اس بات سے صریحاً انکار کیا تھا کہ فضائی حملے میں شہریوں کی بھی ہلاکت ہوئی ہے۔

افغان حکام کی جانب سے یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ جہاں حملہ کیا گیا ہے وہاں طالبان کا ایک اہم اجلاس منعقد ہو رہا تھا اور اس میں شرکت کے لیے بیرون ملک سے بھی اہم رہنما آئے ہوئے تھے۔

طالبان نے پہلے ہی دن فضائی حملے میں 200 سے زائد افراد کے جاں بحق اور سینکڑوں کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔


متعلقہ خبریں