امریکہ، طالبان مذاکرات کا اگلا دور کل قطر میں شروع ہوگا


افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور کل قطر میں شروع ہو گا۔

امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق طالبان رہنما ملاعبدالغنی برادر مذاکرات میں شرکت کے لیے دوحہ پہنچ گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ فریقین گزشتہ مذاکرات میں طے پائے گئے فریم ورک پر بات چیت کریں گے جبکہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا پر بھی بات چیت ہو گی۔

افغان سرزمین کسی دوسرے کے خلاف استعمال نہ کرنے پر بھی بات چیت ہو گی۔

خبر رساں ایجنسی نے قطری وزارت خارجہ کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے زلمے خلیل زاد مذاکراتی وفد کی سربراہی کریں گے

قطری وزارت خارجہ کے مطابق طالبان چیف ملا برادر امریکہ سے مذاکرات کے دوران افغان وفد کی سربراہی کریں گے۔

مزید پڑھیں: امریکہ طالبان مذاکرات: مثبت پیش رفت کا عندیہ

خیال رہے کہ مذاکرات سے گزشتہ دور کے بعد امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے قیام امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس اطلاع کی سختی سے تردید کی تھی کہ مذاکراتی عمل ڈیڈ لاک کا شکار ہوگیا ہے۔

انہوں نے روایتی مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جانب سے مزید بڑے عملی اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے ضرورت ہے کہ افغان حکومت کی سربراہی یا سرپرستی میں مضبوط و متحد مذاکراتی ٹیم تشکیل دی جائے جو جامع مذاکرات کرے۔

ایک سوال کے جواب میں زلمے خلیل زاد نے کہا کہ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ امن کے خواہاں ہیں اورمیں بھی یقین رکھتا ہوں کہ ایسا ہی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کس قسم کا امن؟ کیونکہ امن کے لیے اتحاد، اتفاق اور باہمی احترام ضروری ہے۔


متعلقہ خبریں