کراچی میں 3 منزلہ عمارت منہدم، 3 افراد جاں بحق ،2 زخمی



کراچی: ملیر کے علاقے جعفر طیار سوسائٹی میں تین منزلہ رہائشی عمارت گر گئی، متعدد افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

جعفر طیار سوسائٹی میں گرنے والی عمارت کے ملبے سے 2 خواتین سمیت 3 افراد کی لاشیں نکالی گئی ہیں، جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 55 سالہ حسن عباس کے نام سے ہوئی۔

ملبے تلے دبے دو زخمیوں کو نکال کر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق دونوں زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ملبے سے ایک بچے کو بھی زخمی حالت میں نکال لیا گیا جو اسکول یونیفارم پہنے ہوئے تھا۔

علاقہ مکینوں کے مطابق عمارت میں چار فیملیز رہائش پذیر تھیں۔ جن میں سے دو فیملیز گھر پر موجود نہیں تھیں۔

عمارت گرنے کا واقعہ صبج سویرے پیش آیا۔ جس کے فوری بعد علاقہ مکینوں نے اپنے مدد آپ کے تحت ریسکیو کا کام شروع کر دیا۔

عمارت گرنے کی اطلاع کے بعد ریسکیو کی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر امدادی کام شروع کیا۔

پولیس اور رینجرز کے جوان بھی علاقہ میں پہنچ گئے اور لوگوں کو جائے حادثہ سے دور رکھنے کی کوشش کی تاکہ ریسکیو کے کاموں میں مشکلات پیش نہ آئیں۔

حادثے کے بعد پاک فوج کا دستہ بھی جائے وقوع پر بھاری مشینری کے ہمراہ پہنچا اور ریسکیو کا کام شروع کر دیا۔

علاقہ مکینوں کے مطابق عمارت 30 سال پرانی تھی اور 96 گز کے رقبے پر تعمیر کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں

کراچی میں کمرشل عمارتوں کے این او سی جاری کرنے پر پابندی

گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عمارت گرنے کے واقعہ کو نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی کو خود حادثے کی جگہ پہنچ کر امدادی کارروائیوں کی نگرانی کرنے کی ہدایت کی۔

عمران اسماعیل ںے کمشنرکراچی سے واقع کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے امدادی کام کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔

گورنر سندھ نے کہا کہ ملبے تلے دبے افراد کو فوری نکالنے کے انتظامات یقینی بنائے جائیں۔ کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی ناقص کارکردگی ایسے واقعہ کی وجہ ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہر صورت انسانی جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا جائے جب کہ مجھے عمارت گرنے کی تفصیلی رپورٹ بھی دی جائے۔

حادثہ میں زخمی ہونے والے بچے شاہ زین نے اسپتال میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمارت گری تو میں، مما اور بابا گھر پر موجود تھے جب کہ بلڈنگ میں کرائے دار بھی رہتے ہیں اور کچھ گھر خالی تھے۔

شاہ زین کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی مدد کے لیے کئی آوازیں بھی لگائی تھیں۔

میئر کراچی وسیم اختر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کے ایم سی کا فائر بریگیڈ، ریسکیو سمیت تمام متعلقہ محکمے کے اہلکار مشینری سمیت موجود ہیں۔ علاقہ دور اور گلیاں تنگ ہونے کی وجہ سے مشنری پہنچنے میں کچھ وقت لگا۔

وسیم اختر نے ریسکیو آپریشن پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک بچے کو زندہ اور کچھ لاشیں نکالی گئی ہیں تاہم حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔ اطراف کی عمارتوں کے بارے میں بھی کچھ حتمی رائے نہیں دی جا سکتی۔

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق منہدم ہونے والی بلڈنگ کم و بیش سو گز پر تعمیر کی گئی تھی اور عمارت کی بالائی دو منزلوں پر رہائش تھی۔

رپورٹ کے مطابق انسداد تجاوزات مہم میں بلڈنگ کا بیرونی حصہ گرایا گیا تھا جب کہ بلڈنگ کی مضبوطی کے لیے بلڈنگ مالک کام کرا رہا تھا۔ بلڈنگ کارنر پر ہونے کی وجہ حادثہ پیش آیا۔


متعلقہ خبریں