عبدالعلیم خان کے جسمانی ریمانڈ میں 5 مارچ تک توسیع

بڑی کامیابی

لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عبدالعلیم خان کے پانچ مارچ تک مزید جسمانی ریمانڈ میں توسیع کر دی گئی۔

لاہور کی احتساب عدالت میں پی ٹی آئی کے رہنما عبدالعلیم خان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں اور آف شور کمپنی کیس کی سماعت ہوئی، احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے کیس کی سماعت کی جب کہ نیب کی جانب سے عبدالعلیم خان کو عدالت احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئے اور عبدالعلیم خان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تاہم احتساب عدالت نے عبدالعلیم خان کے آٹھ روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے عبدالعلیم خان کو پانچ مارچ تک نیب کے حوالے کر دیا۔

اس سے قبل عبدالعلیم خان کے بیٹوں نے احتساب عدالت کے مرکزی دروازے کی سیکیورٹی سنبھالی ہوئی تھی اور میڈیا اور سائلین سمیت کسی بھی شخص کو عدالت میں داخل ہونے نہیں دے رہے تھے۔

گزشتہ سماعت پر تحریک انصاف کے رہنما کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا گیا تھا۔

نیب کا مؤقف تھا کہ ریکارڈ میں مبینہ ردوبدل کے پیش نظر علیم خان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ علیم خان نے اپنی کمپنی میسرز اے اینڈ اے پرائیوٹ لمیٹیڈ کے نام پر 1500 کنال اراضی کی خریداری کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں

علیم خان کا استعفی قبول، راجہ بشارت کو وزیر بلدیات کااضافی چارج مل گیا

علیم خان 1500 ایکڑ اراضی کی خریداری کے لیے خرچ رقم کے وسائل بتانے میں ناکام رہے تھے جب کہ علیم خان نے سال 2005 اور 2006 میں متحدہ عرب امارات اور برطانیہ میں متعدد آف شور کمپنیاں بھی بنائی تھیں۔

نیب کے مطابق نیب تفتیشی ٹیم عبدالعلیم خان سے آف شور کمپنیوں کے حوالے سے تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے جب کہ عبدالعلیم خان بطور سیکرٹری سوسائٹی کرپشن اور کرپٹ پریکٹس میں ملوث پائے گئے۔

ملزم پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان اور بیرون ملک آمدن سے زائد اثاثے بنائے جب کہ ریئل اسٹیٹ کاروبار کے لیے مختلف کمپنیاں بنائیں اور خود سرمایہ کاری کی۔ ملزم نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ریکارڈ میں ردوبدل کرنے کی بھی کوشش کی۔


متعلقہ خبریں