سانحہ ماڈل ٹاؤن، جے آئی ٹی کے سامنے آج کوئی پیش نہیں ہوا

فوٹو: فائل


لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو بیان قلمبند کرانے شہباز شریف سمیت کوئی سابق حکومتی عہدیدار نہیں پہنچا۔ مسلم لیگ نون کے رہنماؤں نے نئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

ماڈل ٹاون سانحہ کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی سابق حکومتی عہدیداروں کی منتظر رہی لیکن طلبی کے باوجود سابق وزیراعلی پنجاب سمیت کوئی لیگی رہنما بیان ریکارڈ کرانے نہیں آیا۔

جے آئی ٹی نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اخلاف حمزہ شہباز، سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار، سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف، پرویز رشید، عابد شیر علی اور رانا ثناء اللہ کو صبح 11 بجے پیش ہونے کا نوٹس بھجوایا تھا۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ نون کے رہنماؤں نے نئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے جے آئی ٹی کے سامنے پیش  نہ ہونے کا فیصلہ کیا۔ سابق حکومتی عہدیداروں نے جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت کو چیلنج کر رکھا ہے۔

اس سے پہلے 22 جنوری کو رانا ثناء اللہ کو طلب کیا گیا تھا لیکن اس وقت بھی وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔ انہوں نے جے آئی ٹی کی تشکیل کو سیاسی انتقام قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں

سانحہ ماڈل ٹاؤن: شہباز شریف سمیت سابق وزرا طلب

5 ایس پیز، 2 انسپکٹرز اور ایک ایس آئی کو منگل کے روز طلب کیا گیا ہے جب کہ کئی سینئر پولیس حکام اور عوامی تحریک کے بیان قلمبند ہو چکے ہیں مگر سیاسی شخصیات کی مسلسل غیر حاضری رپورٹ کی تکمیل میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں گزشتہ سال 2018 دسمبر میں چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت کی تھی جس کے بعد نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا گیا تھا۔

اس سے قبل انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا سمیت 115 ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں