آغاسراج درانی کی گرفتاری،سینیٹ کا ہنگامہ خیز اجلاس



اسلام آباد: اسپیکرسندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری کے معاملے پرسینیٹ کا ہنگامہ خیز سیشن ہوا ہے، سینیٹر مشاہداللہ نے سابق چیف جسٹس پربڑاالزام عائد کردیا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں سینیٹر رضاربانی نے کہا کہ آج عجیب صورتحال ہے،وفاقی نظام پر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حملہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبہ پنجاب میں جو ووٹ ن لیگ کو ملا وہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ تھا،بلوچستان میں بھی جاری قوم پرستی کی تحریکیں خطرناک ہیں،سندھ میں جو قوم پرستی کی تحریکیں دب چکی تھیں،ان کو چنگاریاں دی جا رہی ہیں۔ان چاروں تحریکوں کے درمیان کوئی مشترک سوچ نہیں ہے۔

رضاربانی نے کہا کہ آپ اس ملک میں دوبارہ صدارتی اور ون یونٹ کا نظام لانا چاہتے ہیں،یہ نظام جلتی پر تیل کا کام کرے گا، آپ سے مراد حکومت وقت نہیں ہے، کیونکہ یہ تو صرف کٹھ پتلی ہیں، وفاقیت اور پارلیمان کوکمزور کر کے صدارتی نظام لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

رضاربانی کا کہنا تھا کہ ریاست کے ایک محافظ پر حملہ کیا گیاہے۔جو لوگ گھناؤنا کھیل کھیل رہے ہیں انہیں تاریخ سے سبق لینا چاہیے۔ابھی بھی وقت ہے کہ تاریخ سے سبق لیں اور پارلیمان کو مضبوط کریں۔اگر تاریخ سے سبق نہ لیاگیا تو ہم مجرم کہلائیں گے۔

اگر حکومت ہوگی تو وفاق کی نہیں جمہور کی ہوگی،شیری رحمان

سینیٹ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ آج ہم ایوان میں سخت احتجاج کر رہے ہیں۔ اسپیکر کو گرفتار کر کے سندھ اسمبلی کی بے حرمتی کی گئی ہے۔ آغا سراج درانی کو گرفتار کر کے سندھ کو ایک پیغام دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا اسپیکر سندھ اسمبلی سے تفتیش ممکن نہیں تھی۔اسپیکر سندھ اسمبلی کہیں بھاگ  نہیں رہے تھے۔ آئینی آفس کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا گیا۔

شیری رحمان نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیوں کے خلاف ایوان سے اہم پیغام دیا جانا چاہئے،اگر حکومت ہوگی تو وفاق کی نہیں جمہور کی ہوگی۔

پہلی دفعہ تماشہ دیکھ رہاہوں کہ اپوزیشن کےبولنے پرحکومت اراکین شور مچاتے ہیں، مشاہداللہ 

سینیٹ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہداللہ نے کہا کہ پہلی دفعہ تماشہ دیکھ رہاہوں کہ اپوزیشن کےبولنے پرحکومت اراکین شور مچاتے ہیں۔سراج دارنی کو اسلام آباد سے گرفتار کرنے کی وجہ سمجھ نہیں آتی.

ان کا کہنا تھا کہ کیابلاتفریق احتساب ہورہاہے؟اسکو احتساب کہتے ہیں کہ وزراء کہتے ہیں کہ ہم پکڑیں گے۔

مشاہد اللہ خان نے سابق چیف جسٹس کو پی ٹی آئی کا ممبر ٹھہراتے ہوئے کہا کہ  لندن میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا استقبال تحریک انصاف کے عہدیداروں  نے کیا۔

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ آپ نے اس ملک کی عوام کیادیا؟لوگوں کو تکلیف، آنسو اور تجاوزات کے بہانے گھر گرائے گئے. سات ماہ میں کتنے گھر اور نوکریاں دی گئیں؟ گیس ،بجلی اور ڈالر کی قیمت بڑھادی گئی۔

پلوامہ حملہ کے بعد بھارتی الزام تراشیوں پر مذمتی قرارداد منظور 

قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے سینیٹ میں  پلوامہ حملہ کے بعد بھارتی محاز آرائی،الزام تراشیوں پر مذمتی قرارداد پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔ قراردادمیں کہا گیا ہے کہ پلوامہ حملہ کے بعد بھارت نے پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کئے،سینیٹ پلوامہ حملہ کی تحقیقات کےلئے حکومت پاکستان کے موقف کی حمایت کرتا ہے۔

قراردادمیں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرائے اوراو آئی سی کے اجلاس میں بھارت کو نہ بلایا جائے۔


متعلقہ خبریں