ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف اچانک مستعفی

خلیج فارس سے فوجی انخلا امریکی مفاد میں ہے، ایرانی وزیر خارجہ

فوٹو: فائل


تہران: ایران کے وزیرخارجہ محمد جوا د ظریف اچانک اپنے منصب سے مستعفی ہوگئے ہیں۔ انہوں نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کی اطلاع سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’انسٹا گرام‘ پردی۔

جولائی 2015 میں ایران اور چھ بڑی طاقتوں کے درمیان طے شدہ جوہری سمجھوتے کو حتمی شکل دینے میں اہم کردار ادا کرنے والے محمد جواد ظریف نے استعفے کے اعلان کے ساتھ ہی لکھا ہے کہ میں گزشتہ سالوں کے دوران میں بحیثیت وزیرخارجہ خود سے ہونے والی کوتاہیوں، کمیوں اور لغزشوں پر معذرت خواہ ہوں۔ انہوں نے ایرانی قوم اور حکام کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Javad Zarif (@jzarif_ir) on

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق محمد جواد ظریف کو گزشتہ سال مئی میں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے نکلنے کا اعلان کیا تھا تو اس کے بعد سے مغرب مخالف سمجھے جانے والوں کی جانب سے ان پر تند تیز جملے کسے گئے تھے۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق ایران کے مستعفی ہونے والے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ ’’Be happy and upbeat‘‘۔

سی این این کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ترجمان سید عباس موسوی نے ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ارنا کو انٹرویو دیتے ہوئے محمد جواد ظریف کی جانب سے استعفیٰ دیے جانے کی تصدیق کی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی ’تسنیم‘ کا کہنا ہے کہ بعض ذرائع نے محمد جواد ظریف کے استعفے کی تصدیق کی ہے لیکن یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ آیا صدر حسن روحانی اس کو منظور کر لیں گے یا نہیں؟

امریکہ نے نومبر 2018 میں ایران کے خلاف دوبارہ سخت اقتصادی پابندیاں عاید کردی تھیں۔ ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں شامل تین یورپی ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی کوشش ہے کہ طے پانے والے سمجھوتے کو محفوظ بنایا جا سکے۔

مغرب کے تینوں ممالک ان مغربی کمپنیوں کو بھی امریکی پابندیوں کی زد میں آنے سے محفوظ رکھنے کے لیے کوشاں ہیں جو ایران میں کاروبار کرتی ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایران کے مستعفی ہونے والے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے طے پانے والے سمجھوتے سے امریکی دستبردار کے بعد اس جوہری سمجھوتے کو ’قریب المرگ مریض‘ قرار دیا تھا۔

خبررساں ادارے کے مطابق محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکی دستبردار کے بعد طے پانے والا جوہری سمجھوتہ جان کنی کے عالم میں ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ یورپی فریقین کی جانب سے مذاکرات کے دوران واضح موقف اختیار نہ کرنے کی وجہ سے معاہدہ اپنی موت آپ مررہا ہے۔

ایران کے مستعفی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ہم نہیں جانتے کہ مغربی ممالک اب مزید اور کتنی دیرامریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کی مزاحمت کر پائیں گے کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ یورپی کمپنیوں کے زیادہ تر شیئر ہولڈرز امریکی ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق محمد جواد ظریف نے مغرب کے ساتھ طے پانے والے جوہری سمجھوتے کے ڈیڑھ سال کے بعد ایران کی قومی سلامتی کمیٹی میں بیان دیتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ انھوں نے مغرب کے ساتھ جوہری مذاکرات کے دوران میں فیصلے کی غلطی کی تھی۔

ایران کے مستعفی وزیرخارجہ کے استعفے کی بظاہر کوئی وجہ سامنے نہیں آئی ہے لیکن عالمی سیاسی مبصرین کو گزشتہ روز ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنی کی شام کے صدر بشارالاسد سے ہونے والی ملاقات میں محمد جواد ظریف کی غیرحاضری واضح طور پر دکھائی دی تھی۔

ایران کے بدترین مخالف اسرائیل کے مؤقر اخبار ’ہیرٹز‘ نے محمد جواد ظریف کے مستعفی ہونے پر تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران میں سخت گیر مؤقف رکھنے والوں کے لیے ان کا استعفیٰ ایک اچھی خبر ہوگی لیکن مغرب کے لیے یہ ایک بری خبر ہے۔

اسرائیلی اخبار کے مطابق محمد جواد ظریف گزشتہ چھ سال کے دور میں ایرانی وزارت خارجہ کا ایک ماڈرن چہرہ تصور کیے جاتے تھے۔


متعلقہ خبریں