بھارت کرکٹ ورلڈ کپ سے پاکستان کو باہر نہیں کراسکتا، گنگولی

بھارت: سابق کرکٹر سورو گنگولی کی طبیعت پھر بگڑ گئی، اسپتال منتقل

اسلام آباد: نوجوت سنگھ سدھو، کمل ہاسن، ثانیہ مرزا اور کپل شرما کے بعد بھارت کے سابق کرکٹ کپتان سارو گنگولی نے مودی سرکار اور ان کے انتہا پسند ہندوؤں کو پاکستان کے متعلق ’سچی‘ بات کہہ کر ’حقیقت‘ کی دنیا میں لانے کی کوشش کی ہے۔ بھارت کے سابق ممتاز بیٹسمین نے کہا ہے کہ بھارت چاہ کر بھی پاکستان کو کرکٹ ورلڈ کپ سے باہر نہیں کرسکتا ہے۔

پلوامہ واقع کے بعد سے جہاں بھارت کے جنونی ہندوؤں کی جانب سے انتہاپسند مودی سرکار کو تجویز دی جارہی ہے کہ کرکٹ ورلڈ کپ میں بھارت پاکستان کے ساتھ کوئی میچ نہ کھیلے وہیں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بھارت کوشش کرکے پاکستان کو کرکٹ ورلڈ کپ سے ہی باہر نکلوادے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسی تناظر میں اپنے قریبی حلقہ احباب میں ’دادا‘ کے نام سے معروف سارو گنگولی نے کہا ہے کہ بھارت چاہے بھی تو پاکستان کو کرکٹ ورلڈ کپ سے باہر نہیں کرا سکتا۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ اس بات کا ایک فیصد بھی امکان نہیں ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) بھارت کی بات مانے گا۔

سابق بھارتی کرکٹر نے واضح کیا ہے کہ آئی سی سی بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے دباؤ میں آکر پاکستان کو کرکٹ ورلڈ کپ سے باہر کرنے جیسا کوئی فیصلہ نہیں کرے گا۔

سیاسی، سفارتی، داخلی، خارجی اور معاشی و اقتصادی محاذوں پر گزشتہ سالوں میں بدترین ناکامیاں سمیٹنے والی بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی نے سیاسی مبصرین کے مطابق آئندہ انتخابات میں سیاسی کامیابی سمیٹنے کے لیے جنونی انتہا پسندوں کے ذریعے فنون لطیفہ، ثقافت اور کھیل کے میدانوں کو اپنی نفرت انگیز سیاست سے آلودہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

حصول اقتدار کے لیے تمام اخلاقی، سماجی اورانسانی اقدار کوپامال کرنے والی مودی سرکارکی معنی خیز خاموشی کو ’ہاں‘ سمجھ کر جہاں انتہاپسند ہندو اپنے ہی ہم وطن اقلیتوں کو تشدد و ظلم کا نشانہ بنارہے ہیں تو وہیں عقل و شعور کی بات کرنے والوں کی زندگی بھی اجیرن کرنے میں مصروف ہیں۔

جنونی ہندوؤں کی جانب سے بھارتی پنجاب کے صوبائی وزیر نوجوت سنگھ سدھو کو سب سے پہلے اس لیے نشانہ بنایا گیا کہ انہوں نے ہاں میں ہاں نہ ملائی اور عقل و دانش کا ثبوت دیتے ہوئے درست اور کھری بات کی۔

سدھو کے بعد جنونی ہندوؤں نے ثانیہ مرزا کے خلاف محاذ کھول دیا، پھر کپل شرما کا جینا دوبھر کردیا اور اس کے بعد کمل ہاسن کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گئے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق اب عین ممکن ہے کہ وہ سارو گنگولی کے خلاف بھی محاذ قائم کرلیں کیونکہ انہوں نے بھی ہاں میں ہاں ملانے سے انکار کردیا ہے۔

 


متعلقہ خبریں