پاک۔بھارت وہ اقدامات کریں جس سے خطے میں استحکام آئے، چین


چین نے بھارت کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر دونوں ممالک کو صبر و تحمل سے معاملات کو حل کرنے پر زور دیا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کینگ نے میڈیا بریفنگ کے دوران بھارتی طیاروں کی پاکستانی حدود میں دراندازی سے پیدا ہونی والی جنگی صورتحال پر دونوں ممالک کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ امید کرتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان وہ اقدامات کریں گے جس سے خطے میں استحکام اور دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئے گی۔

مزید برآں پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ چین، سفارتی سطح ہر مسئلہ کشمیر اور دیگر امور پر پاکستان کی دنیا بھر پر کھل کر حمایت کرتا آیا ہے ۔

انہوں نے آج چین کے سفیریاﺅ جنگ سے وزارتِ خارجہ میں ملاقات کی اور خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے چینی سفیر کو پلوامہ واقعہ کے بعد ہندوستان کے بے جا الزامات اور آج لائن آف کنٹرول کی صریحاً خلاف ورزی پر پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا ۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاک چین دوستی لازوال اور خطے میں پائیدار امن کی حامل ہے دونوں ممالک کی دوستی پہلے سے کہیں زیادہ مستحکم ہے ۔

واضح رہے بھارتی فضائیہ نے 26 فروری کی صبح لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان میں در اندازی کی جس کو پاک فضائیہ نے ناکام بنا دیا۔

بھارتی ایئرفورس کے طیارے  بالا کوٹ تک آگئے تھے لیکن پاک فضائیہ کی بروقت جوابی کارروائی نے دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبورکردیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ بھارتی طیارے بالا کوٹ کے قریب اپنا پے لوڈ گرا کر واپس بھاگ گئے۔
بھارتی طیاروں کے گرائے گئے پے لوڈ سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

یاد رہے کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ دھماکے کا الزام پاکستان پر لگانے پر پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا تھا۔

دفتر خارجہ نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو الھووالیا کو طلب کیا اور مقبوضہ وادی میں ہونے والے دھماکے کاالزام پاکستان پر لگانے پرشدید احتجاج کیا۔ پاکستان نےاحتجاجی مراسلہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کے حوالے کیا۔

پاکستان نے بھارت پر یہ واضح کیا کہ بھارت نے دھماکے کی تحقیقات بھی نہیں کیں اور پاکستان پرالزام لگادیا۔جیش محمد کالعدم جماعت ہے اور پاکستان کا اس سے کسی بھی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

حملے کے مبینہ حملہ آوروں کا تعلق پاکستان سے نہیں بلکہ بھارت کے زیر تسلط علاقے سے ہے۔

دفترخارجہ نے مقبوضہ وادی میں حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارتی حکومت کی جانب سے دراندازی کے الزامات مسترد کرتا ہے۔ بھارتی حکومت اور میڈیا کی جانب سے حملے میں بغیر تحقیقات کیے پاکستان کانام لیا گیا۔


متعلقہ خبریں