کراچی:گارمنٹس فیکٹری میں لگنے والی آگ پر نو گھنٹے بعدقابوپالیا گیا


کراچی: شہر قائد کے علاقے گبول ٹاؤن میں واقع گارمنٹس فیکٹری میں لگنے والی آگ پر نو گھنٹے بعد قابو پالیا گیا۔ حکام نے آگ کو تیسرے درجے کی قرار دے کر شہر بھر کے تمام فائر ٹینڈرز کو جائے وقوع پر طلب کرلیا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق آگ بجھانے کے عمل میں کے ایم س، پاکستان نیوی اور کے پی ٹی کے فائر ٹینڈرز نے حصہ لیا۔

فائر بریگیڈ حکام کے مطابق اس وقت جائے وقوع پر کولنگ کا عمل جاری ہے۔

ہم نیوز کو تقریباً دو گھنٹے قبل چیف فائر آفیسر تحسین احمد نے بتایا تھا کہ لگنے والی آگ پر 70 فیصد قابو پالیا ہے لیکن مکمل آگ بجھانے اور اس پر قابو پانے میں مزید دو گھنٹے لگیں گے۔

چیف فائر آفیسرکا کہنا تھا کہ فیکٹری کے اگلے حصے میں لگی آگ بجھا دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ فیکٹری کے پچھلے حصے میں لگی آگ کو بڑھنے سے روک لیا گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق سندھ کے صوبائی وزیربلدیات سعید غنی نے کہا تھا کہ آگ پر قابو پانے کے لیے مزید فائر ٹینڈرز طلب کرلیے گئے ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ آگ پر قابو پانے کے لیے تمام وسائل بروئے کارلائے جائیں گے۔

صوبائی وزیر نے ہائیڈرنٹس اور ٹینکرز سیل کے افسران کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوری طور پرمتاثرہ مقام پر پہنچیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

نیو کراچی کے علاقے گبول ٹاؤن کی ایک گارمنٹس فیکٹری میں ہونے والی آتشزدگی نہایت شدت اختیار کرگئی تھی۔ ابتدا میں آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں چھ فائر ٹینڈرز مصروف تھے۔

گارمنٹس فیکٹری سے ملنے والی اطلاع کے مطابق آتشزدگی کے باعث فیکٹری میں موجود دو مزدور زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق فائر بریگیڈ اور واٹر بورڈ کی گاڑیوں کو پانی پہنچانے میں سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا تھا کیونکہ علاقے کی گلیاں نہایت تنگ ہیں۔

واٹر بورڈ کے ایم ڈی اسد اللہ خان کے مطابق 65 ہزار گیلن سے زائد پانی فراہم کیا جا چکا تھا اور ضرورت کے مطابق مزید واٹر ٹینکروں کے ذریعے پانی کی فراہمی ممکن بنائی جارہی تھی۔

ہم نیوز کے مطابق ایم ڈی واٹر بورڈ نے ہائیڈرنٹس پر ایمرجنسی نافذ کر دی تھی۔ ایم ڈی کی جانب سے ملنے والی ہدایت پر ہائیڈرنٹس اور ٹینکرز سیل کے افسران بھی جائے وقوع پر پہنچ گئے تھے۔

ہم نیوز کے مطابق آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں نجی واٹر ٹینکرز بھی حصہ لیا۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق آگ گارمنٹس فیکٹری میں سات بجکر 45 منٹ پر لگی تھی اور گراؤنڈ فلور کو لپیٹ میں لیتے ہوئے بالائی منزل تک پہنچی تھی۔

آگ نے اس کے بعد گارمنٹس فیکٹری کی دو منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ گارمنٹس فیکٹری کا گودام بھی فیکٹری میں ہی ہے۔ جس وقت آگ لگی اس وقت فیکٹری ملازمین اندرہی موجود تھے۔ آگ لگنے کی اطلاع ملتے ہی تمام ملازمین فوری طور پر فیکٹری سے باہر نکل گئے تھے۔

ہم نیوز کے مطابق آگ سے متاثرہ فیکٹری میں ایکسپورٹ کوالٹی کی شرٹس تیار کی جاتی ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ کراچی میں آتشزدگی کا کوئی نیا واقعہ نہیں ہے۔ انہوں نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ انڈسٹریل ایریا میں اس قسم کے بہت زیادہ واقعات ہور ہے ہیں۔

رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا کہ ہر جگہ پہ ایک ہی تاثرملتا ہے کہ جب سب جل جائے گا تو لگی آگ بھی بجھ جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ فائر بریگیڈ کی ٹیم کے پاس آلات ناقص ہیں۔

پی ٹی آئی کراچی کے صدر کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں آگ لگنے کی صورت میں بروقت ایکشن ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اربوں روپے خرچ ہوچکے ہیں مگر آج بھی کے ایم سی فائر بریگیڈ ناکام ہے۔

خرم شیر زمان نے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے اور میئر کے مطالبات بھی نہیں تسلیم نہیں کیے ہیں۔

پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے رکن سندھ اسمبلی نے وفاق سے اپیل کی کہ وہ ان امور کو دیکھے۔ انہوں نے گورنر سندھ سے گزارش کی کہ کراچی پیکج میں کے ایم سی فائربریگیڈ کے لیے بھی رقم رکھی جائے۔

خرم شیرزمان نے تجویز پیش کی کہ فائر بریگیڈ کے عملے کو تربیت کے لیے بیرون ملک بھیجا جائے اور ہر انڈسٹریل ایریا کے لیے کم ازکم دو فائر ٹینڈرز مختص کیے جائیں۔

پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر کا کہنا تھا کہ آگ خالی پانی سے نہیں بجھتی ہے بلکہ اس کے لیے دیگر آلات کی موجودگی اوران کا استعمال بھی ضروری ہے۔


متعلقہ خبریں