جنگ شروع ہوئی توکسی کےکنٹرول میں نہیں رہےگی، وزیراعظم


اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ کل کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر عوام کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں۔

بھارتی جارحیت پر پاک فضائیہ کے ردعمل کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے بھارت کو پلوامہ حملے کے بعد تعاون کی پیشکش کی تھی، ہم نے 10 سال میں 70ہزار لوگوں کا نقصان اٹھایا ہے اس لیے ہم نے بھارت کے ساتھ تعاون کا کہا۔بھارت کوکہاپلوامہ میں پاکستانی ملوث ہواتوکارروائی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلے پلان تھا کہ انسانی جانی کا نقصان کم سے کم ہو۔ میں پھر سے آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ اگر آپ ڈائیلاگ کرنا چاہتے ہیں تو ہم تیار ہیں۔ ہمیں بات چیت سے اپنے مسئلے حل کرنے چاہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی جنگی طیاروں نےبارڈرکراس کیاتوہم نےمارگرائے،کل ایکشن کرتےتوغیرذمہ داری کامظاہرہ ہوتا۔ بھارت کوجواب دیناہماری مجبوری بن گئی تھی،بھارت ہمارےملک آسکتاہےتوہم بھی وہاں جاسکتےہیں،

وزیراعظم پاکستان نے کہا نریندرمودی کوایک بارپھرمذاکرات کی دعوت دیتےہیں،انہوں نے کہا مذاکرات کےلیےتیارہیں،بات چیت ہی سےمسئلہ حل کرناچاہیے، جنگ شروع ہوئی توکسی کےکنٹرول میں نہیں رہےگی، عمران خان نے کہا بھارت کوآج بتادیا ہمارےپاس جنگ کی پوری صلاحیت ہے۔

یہ بھی پڑھیں
جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، آئی ایس پی آر

پاکستان کا سرپرائز، 2 بھارتی طیارے تباہ کر دیے

عمران خان نے کہا کہ بھارت آئے مل کر بات چیت سے مسئلہ حل کرتے ہیں، دنیامیں جتنی بھی جنگیں ہوئیں سب کی کالکولیشن غلط تھی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے خدشہ تھا بھارت کوئی کارروائی کرے گا، خدشہ واضح تھا کیونکہ بھارت میں انتخابات ہورہے ہیں۔

سینیئر صحافی عبد المالک نے کہا کہ اگر بھارت کے پائلٹس ہلاک ہوجاتے تو کشیدگی میں مزید اضافہ ہوسکتا تھا لیکن موجودہ صورتحال میں اس کا امکان کم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی جارحیت کے بعد پاکستان نے موزوں انداز میں ہر قدم اٹھایا ہے۔

صحافی ندیم ملک نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے نہایت موزوں تقریر کی ہے اور اس سے پاکستان کا امیج مزید بہتر ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی جارحیت کے بعد مسلم ممالک کی طرف سے جو ردعمل آنا چاہیے تھا وہ نہیں آیا۔

اس سے قبل وزیراعظم نے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کے اجلاس کی صدارت کی جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجود سمیت دیگر سروسز چیفس، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک اور دفاعی پیداوار کے وزرا کے علاوہ کمانڈ اتھارٹی کے ممبر وزرا، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایس پی ڈی بھی  تھے۔

 


متعلقہ خبریں