بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب، بھارتی میڈیا بوکھلاہٹ کا شکار

بھارت کے تاریخی شہر کا نام تبدیل کرنےکی تیاری

فوٹو: فائل



رات کی مکاری کا جواب دن کی روشنی میں ملا تو بھارتی میڈیا کو سانپ سونگ گیا۔

بھارت کی جانب سے جارحیت کے منہ توڑ جواب پر بھارتی میڈیا بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ انڈین اسکالر نے نریندر مودی کو ملک خطرے میں ڈالنے کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

پہلے تو بھارتی میڈیا طیارے گرنے کی خبر سے صاف مکر گیا۔ پھر تکنیکی حادثے کا رنگ دینے لگا۔ اس سے بھی دال نہ گلی تو پاکستان کا ایف 16 طیارہ گرانے کا دعویٰ کر ڈالا مگر اس سے بھی بات نہ بنی۔

سوشل میڈیا پر بھارتی وزیراعظم بھی تنقید کے بھنور میں ہیں۔ انڈین پروفیسر اشوک سوین مودی کو ملک کے لیے خطرہ کہہ ڈالا۔

ٹویٹر پیغام میں کہا نریندر مودی الیکشن جیتنے کے لیے کچھ بھی کرسکتا ہے۔

اشوک سوین نے بھارتی میڈیا کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ کل تک سابق فوجی ٹی وی پر جنگ کا ڈھنڈورا پیٹ رہے تھے اور آج ان کی بولتی بند ہے۔

ایک اور ٹوئٹ میں انہوں وزیراعظم عمران خان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایک لیڈر کو اس طرح سے برتاؤ کرنا چاہیے، مودی کی طرح نہیں۔

پاک فضائیہ کا ’سرپرائز‘

خیال رہے کہ آج صبح پاک فضائیہ نے بھارتی جارحیت کے ردعمل میں کارروائی کرتے ہوئے دو بھارتی طیارے مار گرائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ایک طیارہ آزاد کشمیر جبکہ دوسرا مقبوضہ کشمیر میں گرا۔ ایک پائلٹ کو حراست میں بھی لے گیا۔

بعدازاں قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جنگ شروع ہوئی تو نہ آپ کے اور نہ میرے کنٹرول میں ہوگی۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ بھارت آئے مل کر بات چیت سے مسئلہ حل کرتے ہیں۔

دوسری جانب میجر جنرل آصف غفور نے بھی وزیراعظم کی طرح بھارت کو مسائل حل کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کی پیشکش پر ٹھنڈے دل سے غور کرے کہ خطے کو کس طرف لے کرجانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی بھی چاہیے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پیدا ہونے والے حالات پر نظر رکھے۔


متعلقہ خبریں