بھارت نے جارحیت کی تو منہ توڑ جواب دیں گے، پارلیمانی رہنماؤں کو بریفنگ


اسلام آباد: پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر پارلیمانی رہنماؤں کا ان کیمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ختم ہوگیا۔

اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر ریلوے شیخ رشید،مسلم لیگ ن کے صدرشہبازشریف ، پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال سمیت دیگر اہم شخصیات شریک تھیں۔

اجلاس کے دوران عسکری حکام کی جانب سے شرکاء کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہماری جانب سے امن کا پیغام دیا گیا ہے تاہم جارحیت ہوئی تو منہ توڑ جواب دیں گے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ واضح پالیسی ہے ہماری سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، بھارت ٹھوس شواہد دیتا تو پورے خلوص سے کارروائی کرتے تاہم اس نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کر کے جارحیت کا ارتکاب کیا، ہماری جانب سے جوابی کارروائی کرنا پیشہ ورانہ ذمہ داری بن گئی تھی۔

بریفنگ میں کہا گیا کہ خطے میں کشیدگی افغان امن عمل کو بھی متاثر کر سکتی ہے، پاکستان کے پڑوسیوں کے بارے میں کوئی جارحانہ عزائم نہیں، بھارت کو باور کرایا کہ ہم جوابی کارروائی کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔

بریفنگ کے اختتام پر اراکین کے لئے عشایئے کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا کہ پارلیمانی قیادت حکومت اور اداروں کیساتھ غیر مشروط کھڑی ہے، قومی رہنماؤں کی جانب سے امن و ترقی کے لیے اپنی خدمات پیش کی گئیں۔

اعلامیے کے مطابق امید کرتے ہیں کہ جو امن و استحکام چاہتے ہیں وہ حاوی رہیں گے۔ پارلیمانی رہنماؤں نے عزم کا اظہار کیا کہ کسی بھی جارحیت کی صورت میں ہم متحد ہیں۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ پارلیمانی رہ نماؤں کو وزیرخارجہ اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے بریفنگ دی جبکہ آرمی چیف کی جانب سے بھی فورم پر بات چیت کی گئی۔

آرمی چیف نےموجودہ صورتحال کی مکمل تصویر بیان کی، شاہ محمود

ان کیمرہ بریفنگ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ شرکاء کو سفارتی سطح پر اٹھائے گئے اقدمات پر اگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت پر پاکستانی کارروائی کے بارے میں آگاہ کیا گیا جبکہ جارحیت کے خلاف کئے اقدامات پر شرکاء کو اعتماد میں لیا۔

انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف نے پارلیمانی رہنماؤں کو موجودہ صورتحال کی مکمل تصویر بیان کی، کسی بھی ممکنہ کارروائی سے نمٹنے کے لئے افواج کی تیاریوں پر بھی بریف کیا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اجلاس میں مکمل اتفاق رائے ہونے پر خوشی ہے، سب  نے پاکستان کیساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور ملکی مفادات کے تحفظ کا اعادہ کیا ہے۔

انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے تمام پارلیمانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔

اجلاس کے بعد غیر رسمی گفتگو میں وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ اجلاس میں صُلح کی بات ہوئی ہے، کسی نے خطرے کی بات کی ہے تو وہ اس کا ذاتی مؤقف ہے۔

پاک فضائیہ کا ’سرپرائز‘

خیال رہے کہ آج صبح پاک فضائیہ نے بھارتی جارحیت کے ردعمل میں کارروائی کرتے ہوئے دو بھارتی طیارے مار گرائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ایک طیارہ آزاد کشمیر جبکہ دوسرا مقبوضہ کشمیر میں گرا۔ ایک پائلٹ کو حراست میں بھی لے گیا۔

بعدازاں قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جنگ شروع ہوئی تو نہ آپ کے اور نہ میرے کنٹرول میں ہوگی۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ بھارت آئے مل کر بات چیت سے مسئلہ حل کرتے ہیں۔

دوسری جانب میجر جنرل آصف غفور نے بھی وزیراعظم کی طرح بھارت کو مسائل حل کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کی پیشکش پر ٹھنڈے دل سے غور کرے کہ خطے کو کس طرف لے کرجانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی بھی چاہیے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پیدا ہونے والے حالات پر نظر رکھے۔


متعلقہ خبریں