سمجھوتہ ایکسپریس، دوستی بس سروس معطل



لاہور: پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس اور دوستی بس سروس کو فوری طور پر بند کردیا گیا ہے۔
دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس عارضی طور پر معطل کی گئی ہے۔
پاک بھارت کشیدہ صورتحال کے باعث آج سمجھوتہ ایکسپریس معطل کی ہے۔سیکیورٹی صورتحال بہتر ہونے پر سمجھوتہ ایکسپریس بحال کردی جائے گی۔

ہم نیوز کے مطابق سمجھوتہ ایکسپریس آج لاہور سے روانہ نہیں ہوگی۔

ریلوے شیڈول کے مطابق ہفتے میں دو دن سمجھوتہ ایکسپریس لاہور سے اٹاری، بھارت کے لیے روانہ ہوتی ہے۔

شیڈول کے تحت پیر اور جمعرات سمجھوتہ ایکسپریس کی روانگی کے مختص دن ہیں۔

ہم نیوز کو اسٹیشن ماسٹر لاہور ریلوے نے بتایا ہے کہ آج (بروز جمعرات) سمجھوتہ ایکسپریس کی روانگی منسوخ کردی گئی ہے۔

اسٹیشن ماسٹر لاہور ریلوے اسٹیشن نے ہم نیوز کے ایک سوال پر بتایا کہ سمجھوتہ ایکسپریس تاحکم ثانی بند کی گئی ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس اپنے شیڈول کے تحت گذشتہ ہفتے بھی لاہور سے 45 مسافروں کو لے کر بھارت گئی تھی۔

دوسری جانب سے پاک بھارت سرحدوں پر تناؤ کے باعث دوستی بس سروس کو بھی معطل کر دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ دونوں ممالک میں چلنے والی بس سروس معطل کرنے کا فیصلہ بھارت کی جانب سے کیا گیا۔

دوستی بس سروس بھی ہفتے میں دو مرتبہ چلائی جاتی ہے۔ بس سروس اور سمجھویہ ایکسپریس معطل ہونے کی وجہ سے دونوں جانب مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔

سمجھوتہ ایکسپریس کی بندش پاکستان اور بھارت کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے سبب عمل میں آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

جنگی جنون اور ہزیمت میں مبتلا مودی نے فوج کو کھلی چھٹی دیدی

پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والی سمجوتہ ایکسپرین ٹرین کا آغاز 22 جولائی 1976 کو ہوا تھا۔ اس ٹرین کے مسافروں کا امیگریشن اور کسٹم واہگہ، پاکستان اور اٹاری، بھارت میں ہوتا ہے۔

18 فروری 2007 کو لاہور اور دہلی کے درمیان چلنے والی ٹرین سمجھوتہ ایکسپریس پر بم سے حملہ کر کے آگ لگائی گئی تھی جس میں 68 افراد کی قیمتی جانیں گئی تھیں۔

سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کی اکثریت پاکستان سے تعلق رکھتی تھی۔

بھارت نے پیش آنے والے اندوہناک سانحہ کی ذمہ دار پہلے پاکستان سے تعلق رکھنے والی بعض تنظیموں پر عائد کی تھی لیکن پھر یہ معلوم ہوا کہ حملہ آور بھارتی تھے۔

ذرائع ابلاغ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ حملہ آوروں کو بم بھی بھارتی فوج کے حاضر سروس کرنل پرساد نے فراہم کیے تھے۔


متعلقہ خبریں