پشاور میں فائرنگ، ہائی کورٹ کے جج ڈرائیور سمیت زخمی



پشاور: پشاور کے علاقے حیات آباد میں فائرنگ سے ہائی کورٹ کے جج جسٹس ایوب خان مروت زخمی ہو گئے۔

پولیس کے مطابق حیات آباد میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پشاور ہائی کورٹ کے جج جسٹس ایوب خان مروت اور ان کے ڈرائیور زخمی ہو گئے۔

فوٹو: فائل

پولیس کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا تاہم دونوں زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ہائی کورٹ کے جج جسٹس ایوب خان مروت گھر سے عدالت جا رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے فائرنگ کر دی۔

یہ بھی پڑھیں

پشاور: فائرنگ سے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد قتل

سیکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے جب کہ علاقے میں سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا گیا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا (کے پی) محمد خان نے جسٹس محمد ایوب پر ہونے والے قاتلانہ حملے کا نوٹس لے لیا۔

وزیراعلیٰ کے پی نے متعلقہ ادارے کو واقعے کی فوری اور مکمل انکوائری کی ہدایت کر دی۔

جسٹس محمد ایوب پر قاتلانہ حملے کے خلاف خیبر پختونخوا (کے پی) بار کونسل اور جوڈیشل ایمپلائز ایسوسی ایشن نے ہڑتال کا اعلان کر دیا اور وکلا کو مقدمات کی پیروی کے لیے عدالتوں میں پیش نہ ہونے کا حکم دیا گیا۔

کے پی بار کونسل نے پولیس سے واقعے میں ملوث افراد کو جلد از جلد گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔

پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس محمد ایوب رواں سال مئی میں مدت ملازمت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہوں گے، جسٹس ایوب نے 20 دسمبر 2016 کو بطور ہائی کورٹ جج کے حلف اٹھایا تھا۔

جسٹس محمد ایوب رواں ہفتے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے ہمراہ ڈویژنل بینچ میں مقدمات سن رہے تھے اور انہوں ںے آج بھی قبائلی اضلاع میں تعینات ڈپٹی اور اسسٹنٹ کمشنر، وفاقی اور صوبائی حکومت کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرنا تھی۔

عدالتی مقدمات کی فہرست میں عمرقید کے خلاف اپیلیں اور توہین عدالت کی متعدد درخواستوں پر سماعت بھی آج ہونا تھی۔ جسٹس محمد ایوب کا تعلق وکلاء کیڈر سے ہے۔

ایس ایس پی آپریشن ظہور آفریدی کے مطابق واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ملزمان نے جسٹس ایوب خان مروت کی گاڑی پر 20 سے فائر کیے تاہم ان کو دو گولیاں لگیں جب کہ جائے وقوعہ سے کلاشنکوف اور نائن ایم ایم کے خول ملے ہیں۔

ایک ماہ قبل بھی حیات آباد ٹول پلازہ کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کر کے امن کمیٹی کے سربراہ میر عالم آفریدی کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔

مقتول پشاور سے باڑہ جا رہے تھے کہ راستے میں انہیں نشانہ بنایا گیا گیا۔ موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے میر عالم آفریدی موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔

ملک میر عالم آفریدی پر پانچ سال قبل ارباب روڈ کے قریب خودکش حملہ بھی ہوا تھا۔

دو ماہ قبل پشاور کے علاقے تہکال میں نوجوان عبداللہ نے فائرنگ کر کے باپ اور تین بھائیوں سمیت خاندان کے پانچ افراد کو قتل کر دیا تھا جب کہ خود کو بھی گولی مار کر خودکشی کر لی تھی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم 22 سالہ عبداللہ کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا۔


متعلقہ خبریں