سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کے موبائل فونز رکھنے پر پابندی


اسلام آباد: سرکاری اسکولوں کے اساتذہ اب موبائل فون نہیں رکھ سکیں گے۔

محکمہ تعلیم پنجاب کی جانب سے جاری مراسلے کے مطابق تمام سرکاری اسکولوں کے پرنسپل اور ہیڈ ماسٹر صبح اسمبلی کے وقت اساتذہ کے موبائل جمع کریں گے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ تمام سرکاری اسکولوں کے پرنسپل اور ہیڈ ماسٹر صبح اسمبلی کے وقت اساتذہ کے موبائل جمع کریں گے، اسکول کے اوقات کار ختم ہونے کے بعد اساتذہ کو موبائل واپس ملے گا۔

مراسلے کے مطابق اساتذہ کے ساتھ طلبا بھی موبائل نہیں رکھ سکیں گے، موبائل فون سائلنٹ موڈ پر رکھنے سے بھی اساتذہ کی توجہ ہٹ جاتی ہے، اساتذہ اور طلبا کلاس روم، لیبارٹری سمیت اسکول بلڈنگ میں موبائل نہیں رکھ سکتے۔

واضح رہے گزشتہ سال خیبر پختون خواہ کے ضلع مردان کے تمام اسکولوں میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے اسمارٹ فونز کے استعمال پر پابندی عائد کردی تھی۔

مراسلے میں کہا گیا تھا کہ اسکول میں اسمارٹ فونز کے استعمال سے طلبا کی پڑھائی متاثر ہورہی  اسی لیے یہ فیصلہ کیا گیا۔ اب اسکولوں میں صرف ایسے موبائل کے استعمال کی اجازت ہوگی جس میں انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہو۔

اس سے قبل ملتان میں اساتذہ کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگائی گئی تھی اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے اسکول دورانیے میں اساتذہ کو اس کے استعمال سے منع کیا تھا۔ جس کی وجہ والدین کی شکایات بتائی جاتی ہیں۔

والدین کا کہنا تھا کہ دوران پڑھائی ٹیچرزکی جانب سے موبائل فونز کا استعمال بچوں کی تعلیم متاثر کررہا ہے۔

قبل ازیں  ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے پنجاب بھرمیں اساتذہ کو موبائل فونز کے استعمال اور جینز زیب تن نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

پاکستان کےعلاوہ کئی ترقی یافتہ ممالک میں بھی اسکولوں میں اسمارٹ فونز کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ برطانیہ میں 16 سال کی عمر تک کے بچوں کو موبائل فون پاس رکھنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔

برطانیہ میں  تحقیق سے ثابت کیا گیا تھا کہ اسکول دورانیے میں موبائل فون کے استعمال سے بچوں کی توجہ اور تندرستی متاثر ہوتی ہے۔

اس کے بعد فرانس میں بھی یہی پالیسی اپنائی جا چکی ہے۔ جس کے بعد رواں برس اسکولوں میں بچوں کا موبائل فون لانا ممنوع قرار دے دیا گیا تھا جبکہ یہ ہدایت بھی دی گئی تھی کہ اگر وہ موبائل فون ساتھ لائیں تو انتظامیہ کو جمع کرا دیں۔


متعلقہ خبریں