بھارت: انتہا پسند ہندو کی دارالعلوم دیو بندکو تالا لگانے کی دھمکی


اسلام آباد: دیوبند کے قریبی گائوں کے رہنے والے وریندر گوجر نامی شخص نے معروف دینی تعلیمی ادارے  دارالعلوم دیوبند کی انتطامیہ کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے فوری طور پر کشمیری طلبا کو واپس نہ بھیجا تو وہ یکم مارچ کواپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر دارالعلوم پر تالا لگا دے گا اور کشمیر کے لیے روانہ ہو جائے گا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی وریندر گوجر کی ویڈیو میں مولانا مسعود اظہر کے سر کی قیمت بھی لگانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

شدت پسند ہندو تنظیمیں ماضی میں بھی متعدد مرتبہ ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کے حوالے سے متضاد بیانات و دھمکیاں دے کر سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش کرتی رہی ہیں۔ شرپسندوں کی جانب سے کچھ عرصہ قبل بھی علاقے میں کشیدگی پیدا کی گئی تھی۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں وریندر گوجر نام کا شخص دارالعلوم انتظامیہ کو متنبیہ کرتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ اگر دار العلوم سے تمام کشمیری طلبہ کو واپس نہیں بھیجا تو یکم مارچ کو اس کے ساتھ دیگر کارکنان دارالعلوم پر تالا لگاکر کشمیر کے لئے روانہ ہو جائیں گے۔

دارالعلوم دیوبند کی انتظامیہ کو دھمکی دینے والے وریندر گوجر نامی شخص کو ہندو تنظیم ’اکھل بھارتیہ راشٹر وادی سینا‘ کا کارکن بتایا جا رہا ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد محکمہ پولس حرکت میں آئی ہے اور وہ اس ضمن میں تفتیش و تحقیق بھی کررہی ہے۔

انڈین ایئرفورس کی جانب سے جب 26 فروری کو پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی گئی تھی تو اس کے فوری بعد دیوبند کے قریبی گاؤں مرگ پور میں ہتھیاروں سے مسلح افراد نے دارالعلوم دیوبند کے خلاف شدید نعرے بازی کی تھی۔

پلوامہ واقع کے بعد سے نہ صرف وادی چنار کے مکینوں کی زندگی بھارت کی قابض سیکیورٹی فورسز نے مزید اذیتناک بنا دی ہے بلکہ پورے بھارت کے تعلیمی اداروں میں کشمیری طلبا کا سانس لینا بھی ناممکن بنایا جارہا ہے۔

بھارت کے انتہا پسند ہندوؤں اوران کی سرپرست نتظیموں نے پلوامہ واقع کو بنیاد بنا کر کشمیریوں سمیت مسلمانوں کی املاک کو بھی بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں شدید نقصان پہنچایا ہے۔

وریندر گوجر نے سوشل میڈیا پر اپنی وائرل ہونے والی ویڈیو میں یہ اعلان بھی کیا ہے کہ وہ یکم مارچ کو کشمیر کوچ کرجائے گا جہاں پتھربازوں سے براہ راست جنگ کرکے انہیں تباہ کردے گا۔ اس کے مطابق اس کام میں اس کی معاونت اس کی تنظیم اور کارکنان بھی کریں گے۔

اکھل بھارتیہ راشٹر وادی سینا کا کارکن بتایا جانے والا وریندر گوجر اپنی ویڈیو میں یہ اعلان بھی کرتا ہے کہ ملک میں چھپے ہوئے دہشت گردوں کو پکڑوانے والے شخص کو ایک لاکھ روپے اوراس کا سر لانے والے کو پانچ لاکھ روپے انعام کے طور پر دیے جائیں گے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق وریندر گوجر کی ویڈیو کے حوالے سے دیوبند کوتوال کا کہنا ہے کہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولس اس پر نگاہ رکھے ہوئے ہے اور تفتیش کی جارہی ہے۔

کوتوال نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ کسی کو بھی ماحول خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

یہاں یہ امر حیران کن ہی کہا جائے گا کہ جب ایک شخص کی ویڈیو وائرل ہوچکی ہے تو علاقہ پولیس تاحال کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے کے بجائے صرف اس پہ نگاہ رکھنے پر اکتفا کیے ہوئے ہے۔

قانوناً یہ پولیس اور ضلعی انتطامیہ کی بنیادی ذمہ داری تھی کہ وہ شرپسندی پھیلانے کی کوشش میں مصروف انتہا پسندانہ سوچ کے حامل وریندر گوجر کے خلاف فوری طور پر مقدمہ درج کرکے اسے گرفتار کرتی اورجیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیجتی۔

دارالعلوم دیوبند بھارتی مسلمانوں کی ایک عظیم دینی درسگاہ ہے جہاں سے معروف علمائے کرام نے کسب فیض کیا ہے۔ مسلم امہ میں اس دینی درسگارہ کا خاص احترام ہے۔

تاریخی پس منظر کی حامل اس دینی درسگاہ سے ممتاز علما کی جذبات وابستگی بھی ہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت فوری طور پر درسگاہ کی سیکیورٹی کو یقینی بنائے اور لوگوں کو فسادی بنانے کی کوشش میں مصروف انتہا پسند ہندو کے خلاف آئینی و قانونی طور پر کارروائی کرے۔

بھارتی حکومت کو یہ بات نظرانداز نہیں کرنی چاہیے کہ آج یکم مارچ کو جمعتہ المبارک کا عظیم دن ہے۔


متعلقہ خبریں