پاک بھارت کشیدگی: خاموش سفارتکاری بار آور ثابت ہونے لگی


اسلام آباد: جنوبی ایشیا کی دو ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت کے مابین پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرانے کے لیے امریکہ، روس، برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور ترکی سمیت دیگر کئی ممالک کی پس پردہ اور خاموش سفارتکاری بارآور ثابت ہونے لگی ہے۔ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کی جانے والی ’بیک ڈور ڈپلومیسی‘ کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

یہ دعویٰ برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ نے اپنی دو علیحدہ رپورٹس میں کیا ہے۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود کشیدگی میں تبدیلی کا پہلا اشارہ گزشتہ روز اس وقت ملا جب بھارت نے نئی دہلی میں پاکستان کیے قائم مقام ہائی کمشنر کو پلوامہ حملے سے متعلق ڈوزیئر حوالے کیا گیا۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مثبت پیغام دینے کے لیے انڈین ایئر فورس کے زیرحراست پائلٹ کو بھارت کے حوالے کرنے کا اعلان کیا تو دشمن بھی ان کے گرویدہ نظرآئے۔

عالمی طاقتوں سمیت پوری دنیا سے انہیں داد و تحسین ملی جب کہ بھارت کے سابق چیف جسٹس مرکنڈے کاٹجو نے تو یہاں تک کہا کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے مداح ہوگئے ہیں۔ برطانوی سیاستدان کے مطابق کپتان نےاپنی زندگی کی بہترین اننگز کھیلی ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے مشیر قومی سلامتی اجیت دیول نے اپنے برطانوی ہم منصب سے اس ضمن میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے دیگر مغربی ممالک کے اہم افراد سے بھی رابطہ قائم کیا اور صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

ہنوئی، ویتنام سے فلپائن جاتے ہوئے اپنے ساتھ طیارے میں موجود ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت میں امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائک پومپیو نے یہ خبردی کہ پاکستان اور بھارت کے مابین بڑھتی کشیدگی روکنے کے لیے انہوں نے براہ راست دونوں ممالک کی سیاسی قیادتوں سے فون پر رابطہ کیا ہے۔

امریکی سی آئی اے کے سابق سربراہ مائک پومپیو کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کی قیادتوں سے کہا ہے کہ وہ کوئی بھی ایسا قدم اٹھانے سے گریز کریں جس سے جنوبی مشرقی ایشیا میں کشیدگی بڑھ جائے اور یا یہ کہ جنگ کا زیادہ خطرہ پیدا ہوجائے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک دن قبل کہہ چکے ہیں کہ انہیں پاکستان اور بھارت سے اچھی خبریں آرہی ہیں۔

ہنوئی ویتنام میں کم جونگ ان کے ساتھ دوسرے سربراہی اجلاس کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کے پاس پاکستان اور ہندوستان سے کچھ اچھی خبر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی جلد ہی ختم ہونے جا رہی ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے بھی گزشتہ روز بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی سے فون پر بات چیت کی جس کے بعد روسی صدر کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ صدر پیوٹن کو امید ہ کہ پاکستان اور بھارت کے مابین موجود بحرانی کیفیت کا جلد خاتمہ ہو جائے گا۔

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لوروف پہلے ہی دونوں ممالک کے درمیان بات چیت میں مدد دینے کی پیشکش کرچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی گزشتہ دنوں پاکستان اور بھارت کے درمیان تصفیہ طلب مسائل کے حل میں ثالثی کا کردار ادا کرنے پہ آمادگی ظاہر کی تھی۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوئٹرس کا کہنا تھا کہ اگر دونوں ممالک ان کی ثالثی کو قبول کریں تو وہ یہ کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

ترکی کے وزیرخارجہ میولود چاوش اولو نے بھی پاک بھارت کشیدگی کم کرانے کے لیے ترکی کی حکومت کی جانب سے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی تھی۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ جرمی ہنٹ نے جمعرات کے دن اپنے پاکستانی ہم منصب  مخدوم  شاہ محمود قریشی سے فون پر بات کی جس میں درپیش صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق جرمی ہنٹ نے پاکستان اور بھارت کے مابین پیدا ہونے والی کشیدگی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے دونوں ممالک سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کے لیے کہا۔

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے وزیر اعظم عمران خان سے فون پر بات کی۔ جمعرات کو ہونے والی ٹیلی فونک کال کے متعلق بی بی سی کا کہنا ہے کہ یہ فون کال طے تھی۔

وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہا تھا کہ ہم اپنے دوستوں سے بات کریں گے اوران سے درخواست کریں گے کہ وہ کشیدگی کم کرانے میں کرادار ادا کریں۔

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر نے پاک بھارت کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔

سی این این ترک نیوز کے مطابق اس مسئلے کے حوالے سے ترکی اور پاکستان میں قریبی رابطے جاری ہیں۔

متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زید النہیان نے بھی پاکستان اوربھارت کے وزرائے اعظم سے بات کی جس میں خطے میں پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

ولی عہد نے وزیر اعظم عمران خان اور وزیراعظم نریندر مودی سے کہا کہ دونوں ممالک بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالیں۔

امریکی ایوانِ نمائندگان کی امور خارجہ کمیٹی کے سربراہ الیوٹ ایل اینگل نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھارت واپس بھیجنے کا اعلان بامعنی مکالمے کے ذریعے تنازعے کے خاتمے کے ضمن میں ایک پہلا اچھا قدم ہے۔

الیوٹ ایل اینگل نے اپنے بیان میں کہا کہ انہیں پاک بھارت کشیدگی پرتشویش ہے۔

پاکستان اوربھارت کے درمیان خاموش سفارتکاری کی ایک طویل تاریخ ہے۔ کبھی عالمی طاقتیں یہ کردار ادا کرتی ہیں تو کبھی دونوں ممالک کی اہم شخصیات یہ فریضہ سرانجام دیتی آئی ہیں۔


متعلقہ خبریں