بطور احتجاج او آئی سی اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے، شاہ محمود


اسلام آباد: پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ  بطور احتجاج او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔ہم نے او آئی سی میں بھارت کو بلانے پر اعتراض کیا تھا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‏یواے ای نے مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا، یو اے ای کودرخواست کی تھی کہ بھارتی وزیرخارجہ کوبلانے کے فیصلے پرنظرثانی کرے، یواےای کےوزیرخارجہ نےکہا کہ بھارت کودعوت نامہ پلوامہ واقعےسے پہلے بھیجا تھا۔

شاہ محمود نے کہا کہ او آئی سی اجلاس موخرکرنے کی بھی استدعا کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ‏پاکستان اوآئی سی کےوزرائےخارجہ اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ‏بھارت کواو آئی سی میں مبصرکا درجہ دینے کی کوشش کی گئی توپاکستان مخالفت کریگا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت او آئی سی کا ممبر نہیں ہے لیکناجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ کو مدعو کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ کو مدعو کرنے سے متعلق مشاورت نہیں کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ ترکی اور ایران بھی اس دعوت سے لاعلم ہیں۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جامعہ بات کی ہے، شاہ محمود قریشی نے سفارتی سطح پر دوست ملکوں سے رابطہ کیا جواچھی بات ہے، دوست ملکوں کی پاکستان کی حمایت سے پاکستان کا پلڑا بھاری ہوجائے گا۔

سابق صدر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ پارٹی کو ہدایت بھیجی تھی کہ او آئی سی کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے، بھارت سپر پاور ملک بننا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں جمہوری آدمی ہوں، جمہوریت پر یقین رکھتا ہوں، او آئی سی میں وزیر خارجہ کے نہ جانے کا فیصلہ ایوان کا ہے تو قبول کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں ہمیں وہاں جا کر اپنا موقف بتانا چاہیے۔

آصف علی زردرای کا کہنا تھا کہ مسلمان کا پہلا فرض ہے کہ جنگ کے لیے تیار رہے، ہم آپس میں دوست مل کر ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنائیں، ہماری یو اے ای کے ساتھ تاریخی تعلقات ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ بدقسمتی سے حکومت نے او آئی سی اجلاس میں نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔


متعلقہ خبریں