‘حکومت کے لیے او آئی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ مشکل تھا’


اسلام آباد: سابق وزیر خارجہ خورشید  قصوری نے کہا کہ او آئی سی میں نہ جانے کا فیصلہ شاہ محمود قریشی اور حکومت  کے لیے بہت مشکل تھا۔

پروگرام نیوز لائن میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کی جانب سے بھارت کو اس طرح مدعو کرنا حیران کن ہی نہیں تکلیف دہ ہے۔ پاکستان نے او آئی سی میں بہت اہم کردار ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی ماحولیاتی دہشتگردی پر اقوام متحدہ سے رجوع کریں گے، ملک امین اسلم

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ناصرف او آئی سی کو بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے بلکہ پاکستان اس کا بانی رکن بھی ہے۔ اب ان حالات میں بھی او آئی سی کی جانب سے بھارت سے دعوت نامہ واپس نہ لینا حیران کن ہے۔

روس کی جانب سے ثالثی کا کردار ادا کرنے سے متعلق انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں جنگ نہیں چاہتے۔ اس وقت تیسری طاقت کا مداخلت کرنا ایک اچھی چیز ہے اب چاہے وہ روس ہو یا امریکہ۔

مودی نے کشمیریوں سے ان کی ساری امیدیں چھین لی ہیں، خورشید قصوری

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کی جانب سے بہت بہترین اور منظم کردار ادا کیا ہے جبکہ بھارتی میڈیا  کا یہ حال ہے کہ وہ آپس میں ہی لرنا شروع کردے گا۔

انہوں نے کہا کہ دوبارہ ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ دنیا کو ہر چیز سے آگاہ کیا جائے۔ مودی نے کشمیریوں سے ان کی ساری امیدیں چھین لی ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ اس مقام پر پہنچ چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا رویہ ہمیشہ یہی رہا ہے لیکن ہم نے بہت بہترین طریقے سے حالات کا سامنا کیا اب ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا کو بھی اپنے پیغام درست طریقے سے پہنچایا جائے۔

پاکستان کو او آئی سی میں جانا چاہیے، شیری رحمان

رہنما پاکستان پیپلز پارٹی شیری رحمان نے کہا کہ ہماری سفارت کاری کافی کمزور ہے۔ بھارت پاکستان کے خلاف بہت بڑا گیم کھیلتا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ بھارت ہم پر حملہ کرے اور سب ہمارا ساتھ دیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو او آئی سی میں جانا چاہیے اور اس فورم کو خالی نہیں چھوڑنا چاہیے اور وہاں جاکر اپنا موقف بیان کرنا چاہیے۔


متعلقہ خبریں