عالمی برادری اور پاکستان کا امن پر مؤقف یکساں ہے، ملیحہ لودھی



اسلام آباد: اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ دنیا پاکستان اور بھارت کے اقدامات کودیکھ رہی ہے لیکن عالمی برداری اورپاکستان کا امن پر مؤقف یکساں ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’بڑی بات‘ میں میزبان عادل شاہ زیب سے گفتگو کرتے ہوئےاقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب نے کہا کہ صورتحال جس خطرناک سطح پرپہنچ چکی ہے تو اس میں سب کی خواہش ہے کہ موجودہ سطح سے واپسی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے رویے سے متعلق عالمی برداری وہی کہہ رہی ہے جو پاکستان کا مؤقف ہے۔

ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے ایک سوال پر بتایا کہ کئی ممالک پاک بھارت کشیدگی ختم کرانے کے لیے کوشاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برداری نے اسی لیے امن کے قدم کو سراہا ہے جو پاکستان نے اٹھا یا ہے۔

دنیائے صحافت میں طویل عرصہ گزارنے والی اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب نے خبردار کیا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو اس سے نہ صرف خطے کو بلکہ عالمی امن کو خطرہ ہے۔

ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے واضح کیا کہ پاکستان کا مؤقف نہایت واضح ہے کہ بھارت نے جارحیت دکھائی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ  خطے میں قیام امن کویقینی بنانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

پاکستان کی مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ نے امید ظاہر کی کہ کی جانے والی کوششوں کا اچھا نتیجہ برآمد ہوگا۔ اس ضمن میں ان کا کہنا تھا کہ  کشیدگی کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔

ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے پروگرام کے دوران پوچھے گئے ایک سوال پردعویٰ کیا کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خاتمے کی لیے کوششوں کو عالمی سطح پرتسلیم کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہرجگہ واضح کیا ہے کہ بھارت نے انٹرنیشنل بارڈرزکی خلاف ورزی کی ہے اور  دنیا کا کوئی قانون اس کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس کے برعکس سوچتا یا کہتا ہے تو اہم اس ے خلاف ہیں۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ عالمی برداری کا موقف ہے کہ خطے کو امن کی طرف جانا چاہیے اور یہی پاکستان کا بھی موقف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کےاقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے جبکہ دنیا بھارتی حارحیت اور اس کے رویے کو بھی دیکھ رہی ہے۔

نریندرمودی نے بھارت کو انتہا پسند بنا دیا ہے، حناربانی کھر

پاکستان کی سابق وزیرخارجہ حناربانی کھر نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم سے اچھی توقعات رکھنا مشکل ہے کیونکہ انہوں نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا ہے وگرنہ توقع تھی کہ وہ ماضی سے کچھ سیکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نے اپنی عوام سے جو جھوٹ بولے ہیں وہ سب آہستہ آہستہ ان کے سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ہم وہی کچھ کریں جو بہترو درست سمجھیں۔ ان کا کہنا تھاکہ ہمیں ایسا کچھ بھی کرنے کی ضرورت نہیں ہے جو بھارتی ردعمل میں ہو۔

حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا نے اتنا شورمچایا ہوا ہے کہ وہاں منطق و دلیل کی بات ہی نہیں سنی جارہی ہے۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی نے بھارت کو انتہاپسند بنا دیا ہے۔

پاکستان کی سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں بدقسمتی سے جنگی جنون غالب آیا ہوا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارت کے اندر بھی بھارتی وزیراعظم کی سیاست پرتنقید ہورہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمیں وہ کچھ نہیں کرنا چاہیے جو کچھ وہاں ہورہا ہے۔

حنا ربانی کھر نے مشورہ دیا کہ ہمیں ایسے اقدامات لینے چاہئیں جن سے ہمیں استحکام ملے اور ہماری سیکیورٹی مستحکم ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہونی چاہئیے کہ خطے میں امن و امان کو فروغ ملے۔

ایک سوال پرپاکستان کی سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ ہماری قیادت کا واضح مؤقف ہے کہ ہمیں دنیا سے کٹ کرنہیں رہنا ہے بلکہ ان کے درمیان رہتے ہوئے ان ہی سے بات بھی کرنی ہے۔

پاکستان کی سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ جو فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی وہی قابل قبول ہو گا۔

ہمیں اپنے دفاع کے لیے اب بھی تیاررہنا چاہیے، خواجہ آصف

سابق وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ ہمیں اب بھی اپنے دفاع کے لیے تیاررہنا چاہیے اور کسی بھی طرح بھارت کا اعتبار نہیں کرنا چاہیے کیونکہ وہاں کی حکومت سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما نے کہا کہ پاکستان کے اقدامات کے باوجود بھارت میں جو زبان بولی جارہی ہے اس سے یہی پیغام ملتا ہے کہ ہمیں ہروقت تیاررہنا چاہیے۔

خواجہ محمد آصف نے کہا کہ او آئی سی مسلم ممالک کے درمیان کسی بھی تنازع پراہم کردارادا نہیں کرسکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے وہاں نہ جا کرکچھ خاص ضائع نہیں کیا ہے کیونکہ کیونکہ اس پلیٹ فارم کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

جنگی ماحول سے مودی کوفائدہ ہوسکتا ہے،عوام کو نہیں،اشوک سوائن

بھارتی اسکالرپروفیسراشوک سوائن نے کہا کہ بیشک! بھارتی حکومت اورمیڈیا کا رویہ ایسا ہے کہ جیسے ابھی جنگ ہو لیکن اس رویے اور جنگ کے خلاف بھی وہاں ہہت سے لوگ موجود ہیں۔

موجودہ کشیدگی کے حوالے پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ  صورتحل سے وقتی طور پر مودی سرکار کو سیاسی فائدہ پہنچ سکتا ہے مگر عوام کو قطعی فائدہ نہ نہیں ہوگا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر درپیش صورتحال آئندہ عام انتخابت  تک برقرارہتی ہے تو اس سے حکومت کو فائدہ پہنچے گا۔

پروفیسر اشوک سوائن کا کہنا تھا کہ مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف بات کرنے سے انہیں ووٹ ملتے ہیں اس لیے وہ  بڑھ چڑھ کر بولتے ہیں۔

بھارتی اسکالر پروفیسر اشوک سوائن نے کہا کہ عمران خان کے تحمل اور دانش والے رویے کو عالمی سطح پردیکھاجارہا ہے کہ وہ امن کے لیے کوشاں ہیں جبکہ اس کے برعکس بھارتی وزیراعظم کا رویہ ایسا ہے جیسے وہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جنگ چاہتے ہیں۔


متعلقہ خبریں