ممبر ممالک ایک دوسرے کی آزادی کا احترام کریں گے، او آئی سی 

افغانستان پر او آئی سی کا اجلاس: سعودی عرب نے پاکستان میں بلا لیا

فائل فوٹو


ابو ظہبی: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) وزرائے خارجہ  اجلاس میں کہا گیا کہ تنازعات کا تصفیہ عالمی قوانین کےمطابق سفارتی کوشش سےکیا جائے، ممبر ممالک ایک دوسرے کی آزادی اور سیکیورٹی کا احترام کریں گے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ  یمن تنازع کا بھی سیاسی حل تلاش کرنا چاہیے، رکن ممالک میں تنازعات کوبات چیت اور افہام وتفہیم سے حل کیا جائے۔

اجلاس ابو ظہبی میں منعقد کیا گیا تھا جس میں جنوبی ایشیا میں جاری پاک بھارت کشیدگی سمیت مشرق وسطی کے معاملات زیر غور آئے۔

او آئی سی اعلامیہ وزیرخارجہ عرب امارات شیخ عبد الله نےپڑھ کر سنایا۔

او آئی سی  کے وزراء خارجہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کی تعریف

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کی تعریف کی گئی ہے۔

او آئی سی  کے وزراء خارجہ کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان نے کشیدگی میں کمی کے لیے بھارتی پائلٹ واپس کرکے خیرسگالی کا اشارہ دیا۔

واضح رہے رواں برس ہونے والے او آئی سی اجلاس میں پاکستان نے شرکت سے انکار کر دیا تھا جس کی وجہ اسلامی ممالک کی تنظیم کا بھارتی وزیر خارجہ ششما سوراج کو بطور مہمان خصوصی مدعو کرنا تھا۔ اس معاملے پر پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس پر دفتر خارجہ کا ردعمل

پاکستانی دفتر خارجہ نے او آئی سی اجلاس ردعم دیتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں کشمیری عوام کی حمایت کا عزم دہرایا گیا اورکشمیری عوام کی حمایت پر مبنی قرارداد منظور کی گئی۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان جموں و کشمیر بنیادی تنازعہ ہے، جنوبی ایشیا میں امن کے لیے کشمیر کے تنازعے کا حل ہونا ناگزیر ہے۔ قرارداد میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کی مذمت کی گئی۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ قرارداد میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ عالمی برادری سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے۔

دفتر خارجہ نے بتایا کہ اجلاس میں فضائی حدود کی خلاف ورزی پر پاکستان کی ایک اور قرارداد بھی منظورکی گئی۔ جس میں بھارتی دراندازی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان نے کانفرنس کے افتتاحی سیشن کا بائیکاٹ کیا تھا تاہم دیگر سیشنز میں دفتر خارجہ کے حکام شریک ہوئے۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ او آئی سی نے انسانی  حقوق کے لیے پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا۔

پلوامہ حملے، پاک بھارت  کشیدگی

واضح رہے بھارت میں ہونے والے پلوامہ حملوں کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی برقرار ہے جبکہ یہ کشیدگی اس وقت شدت اختیار کر گئی جب بھارت نے پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کی اور اس کے جواب میں پاکستان نے دو بھارتی جنگی طیارے مار گرائے اور بھارتی پائلٹ کو حراست میں لے لیا۔

پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کو رہا کرکے بھارت  کے حوالے کردیا تاہم نئی دہلی کی جانب سے ابھی بھی کشیدگی کم کرنے کے آثار نہیں دکھائی دے رہے۔


متعلقہ خبریں