’بھارتی جارحیت کے پیچھے اس کے طویل المدت عزائم کارفرما ہیں‘



اسلام آباد: سربراہ مسلم لیگ (ض) اعجازالحق کا کہنا ہے کہ بھارت امریکی شہ پر پاکستان کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کر سکتا ہے، امریکہ ہمیں دباؤ میں لانا چاہتا ہے۔ بھارتی جارحیت کے پیچھے اس کے طویل المدت عزائم کارفرما ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کے ہر انتخاب میں پاکستان مخالف نعرہ بکتا ہے جبکہ پاکستان میں ایسی سوچ موجود نہیں۔ پاک بھارت جنگوں میں جارحیت ہمیشہ بھارت کی طرف سے ہوئی۔

اعجازالحق کا کہنا تھا کہ بھارتی جارحیت کا پہلا راؤنڈ ہم نے جیت لیا ہے لیکن ابھی دشمن کے عزائم ناکام نہیں ہوئے، اس لیے ہمیں چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔

امریکہ کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو یہ وہم ہے کہ انہیں افغانستان میں جو مار پڑ رہی ہے اس کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے۔ چنانچہ وہ پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی فورم پر یہ نہیں بتا سکے کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے۔ ہمارے حکمرانوں نے سوچا کہ وہ واجپائی کو لاہور بلا کر ہیرو بن جائیں گے۔ انہیں دشمن کی نیت کا اندازہ نہیں ہوا۔

او آئی سی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ 2002 میں بھارتی فوجیں پاکستان کی سرحد تک آ گئی تھیں، اس وقت ہم خلیجی ممالک گئے تو انہوں نے دوٹوک انداز میں ہمارے ساتھ کھڑے رہنے کی بات کی۔ بعض ممالک نے او آئی سی میں بھارت کو بطور مبصر بلانے کی بات کی تو ہم نے اس ادارے کو چھوڑ دینے کی دھمکی دی تھی۔

ماضی کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے اعجازالحق نے کہا کہ ان کے والد کے دورحکومت میں بھی پاک بھارت جنگ کا خطرہ تھا لیکن ضیاالحق مرحوم نے راجیو گاندھی کو دھمکی دی تھی کہ جو ہتھیار تمہارے پاس ہیں وہ ہمارے پاس بھی ہیں، اس وجہ سے جنگ ٹل گئی۔

ان کی رائے تھی کہ حکومت ملکی اہمیت کی پالیسیوں پر حزب اختلاف کو ساتھ ملائے، اس کے سوا بڑے مسائل حل نہیں کیے جا سکتے۔

پروگرام میں شریک ایئرمارشل (ر) شاہد لطیف کا کہنا تھا کہ بھارت کا طویل المدت منصوبہ خطے میں بالادستی قائم کرنا ہے، اسے امریکہ نے بہت شہ دی ہے۔ امریکہ اور دیگر ممالک بھارت کی حمایت اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ایک بڑی منڈی ہے اور ان کے معاشی مفادات اس سے جڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کا معاملہ بین الاقوامی ہے لیکن بھارت نے اسے دوطرفہ مسئلہ بنا کر دنیا کو بیوقوف بنا رکھا ہے، مودی پر جنگی جنون سوار ہے، اس نے انتخابات جیتنے کے لیے پورے خطے میں جنگ کے شعلے برپا کر رکھے ہیں۔

شاہد لطیف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور بدعنوانی کی وجہ سے پاکستانی معیشت کمزور ہوئی، اس لیے دنیا کے سامنے ہماری اہمیت کم ہوئی جبکہ بھارت اپنی معاشی طاقت کے بل پر دنیا کی حمایت حاصل کر لیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک دور میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی مرکز کہوٹہ ہوا کرتا تھا اور ہماری فضائیہ چوبیس گھنٹے اس کی نگرانی کیا کرتی تھے، اب  یہ پروگرام اسقدر پھیل چکا ہے کہ اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ تاہم پاکستان اگر معاشی ڈیفالٹ کا شکار ہوا تو ایٹمی پروگرام کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل (ر) محمد منشاء کی رائے تھی کہ نائن الیون کے بعد بھارت کی امریکہ کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری شروع ہوئی تو انہوں نے خطے کی قیادت کے ایجنڈے پر کام کرنا شروع کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ 26 فروری کو امریکہ نے جو بیان دیا تھا اس میں انہوں نے بھارتی نکتہ نظر کی نہ صرف توثیق کی بلکہ اس کی حوصلہ افزائی کی۔

موجودہ حکومت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ سابقہ حکمران سفارتکاری کے میدان میں ناکام رہے جس کی وجہ سے دنیا ہمیں دہشت گرد سمجھنے لگی۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے اس معاملے میں کافی بہتری دکھائی ہے۔

محمد منشا کا کہان تھا کہ موجودہ حکومت کو بہت سے مسائل ورثے میں ملے ہیں لیکن تھوڑے ہی عرصے میں اس نے کئی چیلنجز کو دانشمندی سے حل کیا ہے۔


متعلقہ خبریں