بارشوں سے تباہی: بلوچستان اور کے پی میں دو بچے جاں بحق، 12 افراد زخمی


پشاور:  خیبرپختونخوا (کے پی) اوربلوچستان میں بارشوں کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ جس کے باعث اب تک دو بچے جاں بحق جبکہ 12 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب  پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق  بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کے جوان پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کے جوان سول انتظامیہ کی امدادی کارروائیوں میں مدد کریں گے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ متاثرہ افراد کو آرمی ایوی ایشن ہیلی کاپٹرز کے ذریعے محفوط مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ مکران، لسبیلہ شمالی بلوچستان کے برف پوش علاقوں میں میڈیکل کیمپس قائم کر دیئے گئے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان آرمی ڈاکٹرز اور عملہ متاثرین کو ادویات اور طبی امداد فراہم کر رہا ہے، لسبیلہ اور قلعہ عبداللہ میں 1500 خاندانوں کو ریسکیو کیا گیا ہے۔ اب تک 3500 خاندانوں کو راشن فراہم کیا جا چکا ہے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کھوجک پاس، لک پاس اور شیلا باغ پر پھسی گاڑیوں کو سیکیورٹی فورسز کے جوان ریسکیو کر رہے ہیں۔

صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(پی ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا میں شدید بارشوں کے سبب پیش آنے والے حادثات سے آٹھ  افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان میں سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر اضلاع میں لسبیلہ، تربت اور مکران شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیشن اور زیارت کے علاقوں میں برف باری سے نقصانات ہوئے ہیں جبکہ بولان، خصداراور چاغی میں سیلابی ریلے کا گزر بہت زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گھروں کا سب سے زیادہ نقصان مکران اور جنوبی علاقوں میں ہوا ہے۔ اانہوں متاثرہ علاقوں کا فضائی دورہ بھی کیا اور جلد سے جلد متاثرین کی بحالی کے لیے اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

ڈی جی پی ڈیم ایم پرویز خان نے بتایا ہے کہ زخمی ہونےوالوں میں  چھ  کا تعلق کوہاٹ جبکہ دو کا تعلق اپر دیر اور ٹانک سے ہے۔

تین دن کی مسلسل بارش کے سبب شمالی وزیرستان کے علاقہ شواہ میں بھی مکان کی چھت گرنے سے خاتون سمیت دو افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہو گیا ہے۔ جاں بحق افراد میں ایک بچہ اور اور خاتون شامل ہیں۔
بلوچستان کی تحصیل دکی میں بھی شدید بارش کے باعث ٹی وی بوسٹر محلے میں کمرے کی چھت گرنے سے ایک بچہ شدید زخمی ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں ملک بھر میں بارشیں، 2 افراد جاں بحق درجنوں زخمی

ملک بھرمیں بارشیں، لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ

پی ڈی ایم اے حکام کا کہنا ہے کہ برفباری کے باعث چترال بونیر اور ایبٹ آباد کے راستے کھولنے پر کام جاری ہے، عوام کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں ہیلپ لائن 1700 پراطلاع  دیں۔

محکمہ موسمیات نے شدید بارشوں کے سبب مالاکنڈ، ہزارہ، گلگت بلتستان اور کشمیر میں لینڈ سلائیڈ کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔

بلوچستان پشین کے علاقے کلی چربادیزئ میں بارشوں کے پانی میں تین بچے ڈوب گئے۔ پانی میں ڈوبنے سے نو سالہ بچہ جاں بحق جبکہ دو بے ہوش ہوگئے۔ بے ہوش بچوں کو سول اسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔

بلوچستان کی تحصیل دکی میں چھت گرنے کے باعث ایک ہی خاندان کے تین افراد ملبے تلے دب گئے جن میں سے 2 کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے جب کہ ایک بچے کو سر پر گہری چوٹیں لگی ہیں۔

کوہاٹ کے علاقے سورگل میں  بھی بارش کے باعث چھت گرنے سے ایک خاتون اور بچہ زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے ڈویژنل ہیڈ کوارٹر اسپتال کے ڈی اے منتقل کر دیا گیا

بلوچستان میں موسلادھار بارشوں سے طغیانی کے سبب کئی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ قلعہ عبداللہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور کوئٹہ چمن شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔

زیارت میں 3 فٹ تک برف پڑنے سے دیہاتوں کا شہر سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے، تربت سے بلیدہ کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہوچکا ہے۔ بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں روکنے کیلئے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور متاثرین میں خیمے بھی تقسیم کیے جائے رہے ہیں۔

گزشتہ چمن میں شدید برسات اور تیز ہوائیں چلنے سے متعدد مکانوں کی چھتیں گر گئی ہیں۔ چھتیں گرنے سے دو بچیاں جاں بحق اور پانچ  افراد زخمی ہوگئے تھے۔

چمن میں ہونے والی موسلادھار بارش کے بعد بجلی اور انٹرنیٹ سروس معطل ہوگئی ہے۔  ندی نالوں میں طغیانی سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔

اسی طرح ہرنائی کے علاقے زرغون 40 گھنٹوں سے رابطہ سڑکیں بند ہیں۔ زرغون غر میں آٹھ  ہزار مقامی آبادی اور سینکڑوں لیبر محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

پشتونخوامیپ کا مطالبہ کیا ہے کہ زرغون غر میں شدید برفباری کے زمینی رابطہ مکمل طور پر منقطع ہے۔ عوام کو امدادی سامان پہنچانے کے لیے ہیلی کاپٹر فراہم کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ زرغون غر کے زمینی راستے بحال کرنے میں مزید تین چار دن لگ سکتے ہے کیونکہ برفباری نے بڑے پیمانے تباہی مچا دی ہے۔

پشتونخوامیپ نے کہا کہ بارش اور برف باری سے درجنوں مکانات منہدم جبکہ بجلی کے کمبے گر گئے  ہیں اور سینکڑوں جانور ہلاک ہوچکے ہیں۔

لیویز حکام نے بھی اطلاع دی تھی کہ گلدارہ باغیچہ کے علاقے میں کمرے کی چھت گرنے سے چھ  افراد ملبے تلے دب گئے۔ ملبے سے ایک بچی کی لاش نکال لی گئی ہے اور 5 افراد زخمی ہیں۔ زخمیوں میں باپ بیٹا بھی شامل ہیں اور انہیں  ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارشیں برسانے والا سسٹم سوموار تک ملک کے بیشتر علاقوں پر موجود رہے گا۔


متعلقہ خبریں