کراچی میں تین روزہ لٹریچر فیسٹیول ختم



کراچی: کراچی میں جاری تین روزہ دسواں لٹریچر فیسٹیول ختم ہوگیا ہے۔ فیسٹول کا انعقاد یکم تا 3مارچ کراچی کےمقامی ہوٹل میں کیا گیا تھا۔

فیسٹیول میں تینوں روز مختلف سیشنز منعقد ہوئے اور کتابوں کی رونمائی بھی کی گئی۔ فیسٹول میں مذاکرات، شعر و شاعری، اسٹینڈ اپ کامیڈی، انٹرویو، پینل ڈسکشن اور دیگر علمی و ادبی مباحثوں پر مشتمل پروگرام منعقد کیے گئے۔

پاکستان اور دنیا بھر سے لسانی، ثقافتی اور ادبی موضوعات کو بھی فیسٹول کا حصہ بنایا گیا۔ فیسٹول میں 80 سیشنز ہوئے جبکہ ڈاکیومنٹریزاور مختصر دورانیے کی فلمیں بھی دکھائی گئیں۔

دسویں لٹریچر فیسٹیول میں اردو، سندھی، پنجابی، سرائیکی اور انگریزی زبان کی 20 کتابوں کی رونمائی کی گئی۔

فیسٹول کے آخری روز لوگوں کی بڑی تعداد انور مقصود اور ضیا محی الدین کی دلچسپ گفتگو سننے پہنچی۔

اختتامی روز معروف ادیب انور مقصود کی ریڈنگز سننے شہریوں کی بڑی تعداد پہنچی۔ ضیا محی الدین نے مشتاق احمد یوسفی کے مزاح سے بھرپور اقتباسات پڑھ کر شرکا کو خوب ہنسایا۔

دسویں کراچی لٹریچر فیسٹیول میں درویش بینڈ نے صوفی رنگ بھی جمایا اور تماشہ بینڈ نے بھی پرفارم کیا۔

فیسٹیول کے دوسرے روز 26 سے زائد سیشنز ہوئے جس میں ادب کی خوب بیٹھکیں لگیں فیسٹیول میں ادب کی باتوں کے ساتھ ساتھ تھیٹر کیسا ہو کیسا تھا پر بھی بحث کی گئی ۔

وزیر تعلیم سردارشاہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ کہا محکمہ تعلیم اگر تعلیم کی خرابی کی ذمہ دار ہے تو ان سرکاری اسکولوں سے پڑھے طلبا نے بھی بے وفائی کی ہے۔

لٹریچرفیسٹیول کے تیسرے روز اردو زبان سے محبت شارٹ فلم ڈرامے عورت کی نگاہ میں ماضی اور مستقبل کے خاکے کے ساتھ مختلف معلوماتی سیشنز شامل تھے۔

شہریوں نے ادبی میلوں کے تواتر سے انعقاد کو سراہا اور مستقبل میں ادب اور ثقافت کی محفلیں باقاعدگی سے سجانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔

رواں برس انفاق فاؤنڈیشن اردو لٹریچر پرائزکے لیے تین کتابوں کو منتخب کیا گیا تھا جن میں سمیع آہوجا کی Northern Command، فہمیدہ ریاض کی قلعہِ فراموشی اور صابر ظفر کی تصنیف روح قدیم کی قسم شامل تھیں۔


متعلقہ خبریں