سپریم کورٹ نے مرغی چور کی ضمانت مسترد کر دی

صدارتی ریفرنس، سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ پاکستان نے مرغی چور محمد زاہد کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

سپریم کورٹ میں مرغی چور محمد زاہد کے کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو معاملے کا تین ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم 4 مقدمات میں سزا یافتہ ہے، ملزم سے ڈسپنسر، ایل سی ڈی، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور جیولری کے علاوہ نقب زنی کے آلات بھی برآمد ہوئے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ملزم کام کیا کرتا ہے۔

ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میرا مؤکل مزدور پیشہ ہے اور مزدوری کر کے اپنا گزر بسر کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں مرغی چوری کیس، سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ پولیس کو آپ کے مؤکل سے کیا نفرت تھی، کیا پولیس نے بازار سے یہ چیزیں خرید کر برآمد کرائی ہیں ؟

عدالت میں موجود تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم کے گھر سے چوری کے مال کا آدھا ٹرک برآمد کیا گیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اخبار میں خبر تو صرف مرغی چوری کی لگوائی گئی تھی جب کہ ملزم کے گھر سے تو چوری کے مال کا آدھا ٹرک برآمد ہوا۔ اخبار مالک ایسی چیزیں دیکھ کر چونک جاتے ہیں اور جب کیس سامنے آتا ہے تو حقیقت کا پتہ چلتا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم کے خلاف 17 اپریل 2018 کو مقدمہ درج ہوا تھا۔

واضح رہے کہ ملزم محمد زاہد چوری کے الزام میں دس ماہ سے جیل میں قید ہے اور اس کے مالک سجاد نے 15 مرغیاں چوری کرنے کا الزام عائد کیا تھا جب کہ پولیس نے مقدمہ درج ہونے سے قبل ہی ملزم کو گرفتر کر لیا تھا۔


متعلقہ خبریں