’بھارتی وزیراعظم کی پالیسیوں سے بھارت کاہی نقصان ہوا‘



اسلام آباد: سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم کی پالیسیوں سے بھارت کو نقصان ہوا ہے، جس کا فائدہ پاکستان اٹھاسکتا ہے۔

پروگرام نیوزلائن میں میزبان ڈاکٹر ماریہ ذوالفقار سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباس نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر کسی بھی بڑے فورم پر بھارت کو اس طرح دہشت گرد ملک نہیں قرار دیا گیا جس طرح او آئی سی کے اجلاس میں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی یہ بہت بڑی کامیابی ہے کہ بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے لائی، اب تو خود بھارت کا میڈیا اور اپوزیشن یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ ششما سوراج او آئی سی میں کیوں گئی۔

عندلیب عباس نے کہا کہ اگر گزشتہ 15 سالوں میں او آئی سی سمیت دوسرے بڑے فورمز میں کام کیا جاتا تو آج نتائج اور بہتر ہوتے، ہمیں اپنی معیشت کو ٹھیک کرنا ہے ملکوں کے تعلقات اب معاشی مفادات کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ نے مشترکہ طورپر فیصلہ کرلیا تھا تو تحریک انصاف اسے نظرانداز نہیں کیا کیونکہ یہ پارلیمان کا مشترکہ فیصلہ تھا۔پاکستان اور بھارت کے آپس میں الجھے رہنے سے بھی کئی ممالک کے مفاد کا تحفظ ہوتا ہے، ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات بنانے میں وقت لگتا ہے۔

بھارتی وزیراعظم کو الیکشن میں نقصان ہوگا، مائزہ حمید

مسلم لیگ ن کی رہنما مائزہ حمید نے کہا کہ ان کیمرہ سیشن میں وزیراعظم نے شرکت نہ کرکے اچھا تاثر نہیں دیا، حکومت کی پالیسیاں بھی کچھ اچھی نہیں ہیں، حکومتی پالیسیوں سے صرف غریب آدمی پربوجھ پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں حکومت کی غلطیاں عوام کے سامنے کھل کرآرہی ہیں جس سے حکومت کو الیکشن میں واضح نقصان ہوگا۔

مائزہ حمید کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات کے باوجود پہلی بار اپوزیشن حکومت کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے اور ایسے تمام قومی معاملات میں حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

مضبوط خارجہ پالیسی اپوزیشن کے تعاون سے ہی ممکن ہے، نبیل گبول

پیپلزپارٹی کے رہنما نبیل گبول نے کہا کہ او آئی سی میں بھارت کی شرکت پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے، پاکستان وہاں بات کرکے بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کرسکتا ہے۔ وزیرخارجہ موجود ہوتے تو پاکستان کی کمی محسوس نہ ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حملے پرجس طرح پاکستان نے جواب دیا ہے اس سے مودی کی الیکشن مہم بری طرح ناکام ہوگئی ہے۔

نبیل گبول نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم کھل کر بھارتی سوچ کے ساتھ کھڑی ہیں کیونکہ وہ بھی امریکہ کی طرح اندرسے پاکستان کے خلاف ہیں۔ ہمیں اس وقت دنیا میں موجود ممالک سے رابطے بڑھانے چاہئیں، مضبوط خارجہ پالیسی کے لیے اپوزیشن کا تعاون بھی ضروری ہے تب ہی قومی پالیسی بنے گی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل ساتھ ساتھ ہیں، اسرائیل امریکی کالونی بنا ہوا ہے لیکن دونوں ممالک کا ایجنڈا مسلمان مخالف ہے، ہماری بھی کوشش ہونی چاہیے کہ ان کے خلاف ممالک کو اکٹھا کریں۔

 


متعلقہ خبریں