علی رضا عابدی قتل کیس: چار سہولت کار گرفتار

علی رضا عابدی قتل کیس: چار سہولت کار گرفتار

کراچی: ایم کیوایم کے  رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کے قتل میں ملوث چار سہولت کاروں کی گرفتاری سی ٹی ڈی نے ظاہر کردی۔

ہم نیوز کے مطابق ایس ایس پی سی ٹی ڈی نوید خواجہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سہولت کاروں کی گرفتاری ظاہرکی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ قتل کے محرکات کے حوالے سے اب تک کوئی سیاسی یا مذہبی پہلو سامنے نہیں آیا ہے۔

ایس ایس پی سی ٹی ڈی نوید خواجہ نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ مرحوم رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی قتل کیس کی تفتیش کا آغاز جیو فینیسنگ سے ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی نے چار ملزمان فاروق، غزالی، حسیب اورابوبکرکو گرفتار کیا۔

ایس ایس پی نے کہا کہ گرفتار ملزمان نے قتل کے لیے ریکی کرنے کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور رقم کی منتقلی کا کام کیا تھا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایس ایس پی سی ٹی ڈی نوید خواجہ نے بتایا کہ قتل کی واردات میں استعمال ہونے والا اسلحۃ لیاقت آباد میں قتل کیے جانے والے احتشام کے قتل میں استعمال ہونے والے اسلحے سے میچ ہوا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ قتل کے اصل محرکات جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بظاہر علی رضا عابدی کا قتل سپاری کلنگ لگتا ہے کہ جس میں اجرتی قاتل استعمال ہوئے ہیں۔

ایس ایس پی سی ٹی ڈی کے مطابق ابھی تک یہی بات سامنے آئی ہے کہ اجرتی قاتلوں نے دو ہفتے کی ریکی کے بعد قتل کی واردات انجام دی۔

ہم نیوز کے مطابق سی ٹی ڈی حکام نے دعویٰ کیا کہ قتل میں ملوث ملزمان اور سہولت کاروں کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی تک قتل کے ملزمان کو بیرون ملک سے فنڈنگ کیے جانے کے شواہد بھی نہیں ملے ہیں۔

ایم کیو ایم کے مرحوم رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کے والد اخلاق عابدی نے سی ٹی ڈی حکام کی پریس کانفرنس میں کیے جانے والے دعووں کو مسترد کردیا ہے۔

اخلاق عابدی نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں سی ٹی ڈی حکام کی پریس کانفرنس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ بات صرف سہولت کاروں تک ہی محدود ہے۔ ان کا استفسار تھا کہ اصل مجرمان کو کب پکڑا جائے گا؟


متعلقہ خبریں