افغان مسئلے کا حل مذاکرات ہیں، شاہ محمود قریشی



اسلام آباد:  وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان کا ہمیشہ موقف رہا ہے کہ افغان مسئلہ کا حل مذاکرات ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ 18 سال کی فوجی کارروائیوں میں مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔

سینیٹ میں تحریری اجلاس میں شاہ محمودقریشی نے بتایا کہ افغان تنازعہ کے باعث پاکستان کو بہت نقصان اٹھانا پڑا،اسلحہ پھیلاؤ، انتہا پسندی اور دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا، اس کے علاوہ پاکستان کو لاکھوں مہاجرین،غیر قانونی تارکین وطن ، منفی اقتصادی اثرات  اور اربوں ڈالرز کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ افغان امن کوششوں کی حمایت کی ہے، امریکی موقف سے افغان امن عمل میں مثبت پیش رفت ہوئی اورامریکہ اور طالبان کے درمیان بات چیت میں ہم نے کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوحہ ابو ظہبی میں امن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ مذاکرات نیتجہ خیز ہوں گے۔

شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ طالبان کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے سیاسی مذاکرات میں شامل کرنا مثبت پیش رفت ہے،کوشش کی جا رہی ہے کہ طالبان فائر بندی کریں اور نیشنل یونیٹ گورنمنٹ سے بات چیت کریں۔

شاہ محمودقریشی نے مزید بتایا کہ طالبات کو مذاکرات کے میز پر لانے کے لیے بھرپور کوشش کرنی چاہیے،امن کا عمل قدرے تکلیف دہ اور طویل ہو گا ہمیں اس کے لیے صبر سے کام لینا ہوگا۔

وزیرخارجہ نے سوال کے جواب میں بتایا کہ متحدہ عرب امارات کی جیلوں میں دو ہزار آٹھ سو پاکستانی قید ہیں، ان قیدیوں کو ضروری قانونی معاونت فراہم کر رہے ہیں۔

مسئلہ کشمیر کے حل تک کشیدگی ختم نہیں ہوسکتی، خسروبختیار

وفاقی وزیر خسرو بختیار نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جواب میں کہا کہ کشمیر کے مسئلے کے حل تک برصغیر میں امن آنا ممکن نہیں ہے،دو ایٹمی قوتوں میں تب تک کشیدگی رہے گی،کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ کشمیر کی 70 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور آدھی آبادی بے روزگار ہے،بھارت کشمیریوں پر جتنے بھی مظالم ڈھالے انکی جدوجہد کو دبا نہیں سکتا۔

اپوزیشن نے بھارتی آبدوزکی پاکستان آمد پر وضاحت مانگ لی

اجلاس کے دوران سینیٹرشیری رحمان نے کہا کہ آج نیوی نے بھارتی آبدوز کا سراغ لگایا،یہ رات کی بات ہے اور آج نیوی کی جانب سے بیان سامنے آیا ہے،متعلقہ وزیر اس حوالے سے تفصیلات ایوان کو بتائیں ۔

شیری رحمان نے کہا کہ ہمیں صحت مند پائلٹ کا جواب میت سے دیا گیا،ان حالات سرویلنس کرنے کے لئے بھارتی آبدوز کا آنا تشویشناک ہے۔

سینیٹر جاوید عباسی نے بھی وزیرخارجہ سے وضاحت مانگتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے اس بھارتی نیوی آبدوز کو چھوڑنے کا فیصلہ کس کے کہنے پر کیاگیا، یہ بھی بتایا جائے کہ اسکے عزائم کیا تھے۔

حکومت کی جانب سے اس معاملے پرجواب نہ ملنے پراپوزیشن اراکین نے ایوان سے واک آوٹ کیا جس کے بعد چئیرمین سینٹ نے قائد ایوان شبلی فراز کو اپوزیشن اراکین کو منانے کے لیے بھیجا۔


متعلقہ خبریں