فواد چوہدری کا ایم ڈی پی ٹی وی پر بڑا الزام

فائل فوٹو


اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات فوادچوہدری نے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) ارشد خان پر تعیناتی کے لیے لابنگ سمیت کئی الزامات عائد کردئیے ہیں۔

وفاقی وزیراطلاعات فوادچوہدری سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں ایک بار ایم ڈی پی ٹی وی کے خلاف کھل کربولے اور کہا کہ ارشد خان نے چیئرمین اور ایم ڈی بننے کے لیے کافی لابنگ کی تھی۔ انہوں نے یہ تو بتایا کہ دو مرتبہ پی ٹی وی میں رہے مگر یہ نہیں بتایا کہ دونوں مرتبہ کیوں نکالے گئے۔

فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ نااہل لوگ لابنگ کر کے سرکاری اداروں میں آتے ہیں جس کے باعث ادارے تباہ ہوتے ہیں۔

پی ٹی وی کا بزنس پلان مانگنے پر انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس کو دیں گے۔

وزیراطلاعات نے کمیٹی کو بتایا کہ ارشد خان کو بھرتیوں سے روکا لیکن لاکھوں روپے پر بھرتیاں شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی کا بورڈ موجود ہی نہیں ہے۔ عطاالحق قاسمی کیس میں چیئرمین تعینات کیا گیا اور وہ ایم ڈی کے اختیارات بھی استعمال کرتے رہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی وی کے اخراجات زیادہ اور آمدن کم ہے۔ ایم ڈی کام بھی نہیں کرنا چاہتے، اسی لیے انہیں استعفی دے دینا چاہیئے تاکہ کوئی نیا افسر تعینات کیا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین کی تقرری کے لیے بورڈ کا اجلاس نہیں بلایا گیا۔ ارشد خان نے اپنے بورڈ سے خود ہی 22 لاکھ روپے کی تنخواہ مقرر کی۔

وزیراطلاعات کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی وی انتظامیہ پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق لینے میں ناکام رہی ہے،جان بوجھ کر ایسی بولی دی گئی جو کامیاب نہیں ہوئی، اسی طرح پاکستان اور جنوبی افریقہ کرکٹ سیریز کے حقوق بھی نہیں لیے جاسکے ہیں۔

اجلاس میں سیکرٹری اطلاعات شفقت جلیل نے کہاکہ جب تک یہ فیصلہ نہیں ہوتا کہ پی ٹی وی کو کون چلائے گا اس وقت تک مسائل رہیں گے۔ بورڈ کو بزنس پلان کا بار بار کہا گیا لیکن آج تک اس پرعمل درآمد نہیں ہوا ہے۔

واضح رہے اس سے قبل وفاقی وزیراطلاعات اورایم ڈی پی ٹی وی کے درمیان اختلافات سامنے آچکے ہیں،فواد چوہدری نے ادارے کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے خط لکھا جس پر ایم ڈی اور پی ٹی وی کی جانب سے جوابی خط بھی لکھا گیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے سرکاری نشریاتی ادارے میں بے ضابطگیوں پر آئی جی اسلام آباد کو تحقیقات کے لیے خط بھی لکھا۔

وفاقی وزیر اور ایم ڈی پی ٹی وی کے درمیان تنازع میں شدت اس وقت آئی جب وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق بھی اس میں شامل ہوگئے اورانہوں نے فوادچوہدری کے خلاف ٹویٹ بھی کردی۔

وفاقی وزیر کی جانب سے اس معاملے پر استعفی کی باتیں بھی سامنے آئی تھیں تاہم وزیراعظم کی جانب سے معاملے میں مداخلت کے باعث وقتی طورپر یہ معاملہ پس پردہ چلا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں