مختاراں مائی کیس، ملزمان کو وکیل کرنے کی مہلت مل گئی

مختاراں مائی کیس، ملزمان کو وکیل کرنے کی مہلت

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مختاراں مائی کی نظر ثانی اپیل پر ملزمان کو وکیل کرنے کی مہلت دے دی۔

سپریم کورٹ پاکستان میں مختاراں بی بی کی نظر ثانی اپیل پر سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ مختاراں بی بی کے وکیل اعتزاز احسن عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ ملزمان کے وکلا کہاں ہیں ؟

ملزمان نے مؤقف اختیار کیا کہ ہمیں کل شام کو نوٹس ملا ہے، کم وقت میں وکیل نہیں کر سکے جب کہ ہمارے پاس وکیل کرنے کے پیسے بھی نہیں ہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے ملزمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو موقع دیتے ہیں وکیل کر لیں۔

عدالت نے تمام فریقین کو وکلا کے ہمراہ پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 27 مارچ تک ملتوی کر دی۔

پنجائیت کے حکم پر اجتماعی زیادتی کیس میں سپریم کورٹ نے ملزمان کی بریت کے خلاف مختاراں مائی کی نظر ثانی کی درخواست 8 سال بعد آج سماعت کے لیے مقرر کی تھی۔

نظر ثانی درخواست میں مختاراں مائی نے عبدالخالق، فیض محمد، محمد اسلم سمیت 5 ملزمان کی بریت ختم کر کے سزائیں بحال کرنے کی اپیل کر رکھی ہے۔

واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پنچائیت کے حکم پر مختاراں مائی سے زیادتی کرنے والے 6 ملزمان کو 2002 میں سزائے موت سنائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں خواتین کی خصوصی عدالت میں زیادتی کے مجرم کو پھانسی کی سزا

لاہور ہائی کورٹ کے ملتان بینچ نے سال 2005 میں 5 ملزمان کو بری کر دیا تھا جب کہ ایک ملزم کو عمر قید کی سزا دی تھی اور سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سال 2011 میں اپیلیں مسترد کر دی تھیں۔

مختاراں مائی کو 22 جون 2002 میں مظفر گڑھ کے گاؤں میراں والا میں پنجائیت کے حکم پر زیادتی کا نشانہ بنایا تھا کیونکہ علاقے کے بااثر مستوئی خاندان کو شبہ تھا کہ مختاراں مائی کے بھائی شکور نے ان کی لڑکی سلمیٰ کے ساتھ ناجائز تعلقات رکھے ہوئے تھے۔


متعلقہ خبریں