بھارتی پائلٹ کو چھوڑنا حکومت، سیکورٹی اداروں کا مشترکہ فیصلہ تھا، فواد چوہدری


اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف دونوں کھل کر بات سنتے ہیں اور دل کی بات کہتے ہیں دونوں ایسا ماحول فراہم کرتے ہیں جس سے فیصلہ درست آتا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا نظام بہت پیچیدہ ہے۔کالعدم تنظیموں کے آغاز پر نظر دوڑائیں تو امریکہ سمیت تمام دنیا کے ممالک نے ان جہادی تنظیموں کو سویت یونین کے خلاف استعمال کیا اور ان ہی کے کہنے پر بنائی گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنا گیا، جب تک اداروں میں اتفاق رائے نہیں ہو گا تو ملکی معاملات درست سمت نہیں چل سکیں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف کا معاملہ تمام سابق آرمی چیفس کے ساتھ خراب رہا ہے، ریاستوں کے فیصلے ایسے نہیں ہوتے جیسے نواز شریف کیا کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی پائلٹ کو چھوڑنا حکومت اور سیکیورٹی اداروں  کا مشترکہ فیصلہ تھا، پاک بھارت کشیدگی کے ابتدائی 24 گھنٹوں میں ہم بھارت سے نیچے تھے تاہم وزیراعظم کے خطاب کے بعد دنیا کا بیانیہ ہی بدل گیا۔

فواد چوہدری نے کہا بھارت نے دنیا کے بڑے ممالک پر کتنا زور لگایا ہو گا کہ وہ کوئی بیان دیں تاہم دنیا نے پاکستان کا مؤقف تسلیم کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت یہ کہہ رہا ہے کہ نیو یارک ٹائمز پاکستان کی طرف داری میں لکھ رہا ہے جو کہ مضحکہ خیز ہے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ بھارت میں الیکشن کا دور چل رہا ہے، مودی نے حکومت میں آنے سے قبل بھارتی عوام سے وعدے کئے تھے جس کی تکمیل میں وہ ناکام ہو گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب مودی سرکار سے خود بھارت کی اپوزیشن دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے شواہد مانگ رہی ہے۔ او آئی سی میں شرکت کے بغیر ہی پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کیا گیا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ن لیگ کا کہنا ہے کہ نوازشریف کا علاج بیرون ملک سے کروایا جائے، ان کا یہ مطالبہ بالکل غلط ہے۔

ایسی پالیسی بنائیں جس سے دنیا پاکستان کو شک کی نگاہ سے نہ دیکھے، طلال چوہدری

رہنما مسلم لیگ ن طلال چوہدری نے کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کی ہم آہنگ ہیں، میں امید کرتا ہوں کہ آئندہ آنے والی حکومتوں کے وزیراعظم کے ساتھ  بھی ایسا ہی رویہ جاری رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی بات اگر چار سال قبل مان لی جاتی تو آج کافی مسائل حل ہو جاتے، اس وقت کا ڈان لیکس آج کی نیشل پالیسی بنا دی گئی ہے، ہمیں مودی کے یار ہونے کے طعنے دیئے گئے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ نواز شریف عوام کے ووٹ لے کر حکومت میں آئے جبکہ عمران خان دعاؤں سے مانگے گئے ہیں۔

طلال چوہدری نے کہا کہ اگر نواز شریف کے سابق چیفس سے مسائل تھے تو یہ کہنا غلط ہے تاریخ گواہ ہے کہ فاطمہ جناح  کے ساتھ کیا رویہ رکھا گیا تاہم پرانی باتوں کو بھلا کر ملکی مفاد میں آگ بڑھنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں الیکشن کا دور ہے مودی کی سیاست ہی پاکستان کے خلاف بول کر چلتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے عسکری حصہ جیتا ہے جبکہ خارجی محاذ پر حکومت ناکام دکھائی دی، ہمیں سفارتی لحاظ سے چیزوں کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ نوازشریف کو دل کی تکلیف ہے جبکہ حکومت انہیں سول اسپتالوں میں لے کر جا رہی ہے۔


متعلقہ خبریں