دستاویزات چوری میں مودی کا نام آ رہا ہے، راہول گاندھی

فوٹو: فائل


نئی دہلی: بھارتی کانگریس پارٹی کے صدر راہول گاندھی نے کہا ہے کہ رافیل ڈیل کی دستاویزات چوری میں براہ راست مودی کا نام آ رہا ہے۔

رافیل ڈیل کی دستاویزات چوری کے معاملے پر کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کاغذات چوری ہونے کی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی خود تحقیقات کیوں نہیں کرا رہے۔

انہوں نے کہا کہ دستاویزات چوری ہونے کے معاملے کی تحقیقات کی جائیں تو سب سچائی سامنے آجائے گی۔ رپورٹ کے مطابق مودی نے صاف کہا تھا کہ کنٹریکٹ انیل امبانی کو دیا جائے اور مودی نے اپنے دوست کو فائدہ پہنچانے کے لیے رافیل ڈیل کا بجٹ بڑھایا۔

راہول گاندھی نے کہا کہ رپورٹ میں صاف لکھا ہے کہ مودی نے رافیل ڈیل کو بائی پاس کیا لیکن یہاں تحقیقات سب کے خلاف ہوسکتی ہیں لیکن مودی کے خلاف نہیں ہوسکتیں۔

بھارتی کانگریس پارٹی کے صدر راہول گاندھی نے کہا ہے کہ وزارت دفاع کے کاغذات چوری ہونا مودی کی کرپشن کا ثبوت ہے۔

بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا ہے کہ کاغذات کی گمشدگی رافیل طیاروں کی کرپشن پر مودی کے خلاف مقدمہ چلانے کا ثبوت ہے۔ کرپشن کی ٹریل مودی سے شروع ہوتی ہے اور مودی پر ہی ختم ہوتی ہے۔


انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے خود فائلیں چرائی ہیں کیونکہ ثبوت ضائع کرکے مودی کو کور کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارتی اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں رافیل طیاروں کے معاہدے سے متعلق دستاویزات چوری ہونے کا انکشاف کیا تھا۔

بھارتی سپریم کورٹ میں رافیل طیاروں کے معاہدے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل وینوگوپال حکومت کی نمائندگی کر رہے تھے۔

انہوں نے سپریم کورٹ میں دستاویزات جمع کرانے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ حساس نوعیت کے کاغذات وزارت دفاع سے چوری ہو گئے ہیں۔ جس کی تحقیقات جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں بھارتی سیاستدان مودی سرکار سے بالا کوٹ دراندازی کا ثبوت مانگنے لگے

اٹارنی جنرل وینو گوپال کا کہنا تھا کہ حساس نوعیت کے دستاویزات وزارت دفاع کے سابق یا حاضر ملازمین نے چرائے ہوں گے۔ سپریم کورٹ کے سوال پر اٹارنی جنرل نے کاغذات چوری ہونے کی تحقیقات کے لیے اٹھائے گئے اقدام اور اب تک کی پیشرفت سے آگاہ کیا تھا۔

اٹارنی جنرل نے عدالت سے پٹیشن خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ حساس دستاویزات کو ظاہر کرنے کے لیے درخواستیں نمٹادی جائیں۔ یہ دستاویزات حساس نوعیت کے ہیں جنہیں پبلک نہیں کیا جا سکتا۔


متعلقہ خبریں