مشرف کو عدالت نے نہیں حکومت نے باہر جانے دیا، سپریم کورٹ

سنگین غداری کیس میں مزید ملزمان نامزد کرنے کی حکومتی درخواست مسترد

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حکومت کو پرویز مشرف کی واپسی سے متعلق کیے گئے اقدامات سے آگاہ کرنے کا حکم دے دیا۔ پرویز مشرف کو عدالت نے نہیں حکومت نے باہر جانے دیا تھا۔

سپریم  کورٹ میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں ہوئی۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔

عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، توفیق آصف اور شیخ احسن الدین کی نظر ثانی درخواستوں پر سماعت کی۔

سپریم کورٹ نے خصوصی عدالت کے رجسٹرار سے 14 روز میں رپورٹ بھی طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ٹرائل کی تاخیر کی وجوہات بتائی جائیں جب کہ ملزم کی عدم موجودگی میں ٹرائل کیسے بڑھایا جا سکتا ہے۔

توفیق آصف کی درخواست پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ تو کیس درج ہو گیا ٹرائل بھی ہو رہا ہے۔

پرویز مشرف ملک سے باہر ہیں اور ٹرائل رکا ہوا ہے، درخواست گزار

چیف جسٹس استفسار کیا کہ حکومت نے پرویز مشرف کو واپس بلانے کے لیے اب تک کیا کیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ عدالت نے مشرف کو باہر جانے دیا جب کہ عدالت نے نہیں حکومت نے مشرف کو باہر جانے دیا تھا کیونکہ عدالت نے تو حکومت پر بات ڈالی تھی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف کا بیان ویڈیو لنک کے ذریعے بھی ہو سکتا ہے اور اگر وہ پھر بھی بیان نہیں دیتے تو سمجھا جائے گا کہ انکاری ہو گئے ہیں جب کہ اسپیشل عدالت ملزم کے ہر بیان کے آگے انکار لکھ سکتی ہے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ کیا حکومت کسی ملزم کے ہاتھوں یرغمال بن جائے اور کیا کوئی ملزم نہ آئے تو عدالت بے بس ہو جاتی ہے ؟

یہ بھی پڑھیں غداری کیس:مشرف کا بیان اسکائپ پر ریکارڈ کرانے کی درخواست

احسن الدین شیخ کی درخواست پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خصوصی عدالت کو فوری کارروائی کا حکم دیا گیا تھا۔

احسن الدین شیخ نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ میں کوئی کارروائی نہیں ہو رہی ہے، پرویز مشرف باہر بیٹھ کر ٹی وی انٹرویو دے رہے ہیں جب کہ وہ باہر بیٹھ کر ڈانس پارٹیوں میں بھی شرکت کرتے ہیں۔

ایک اور درخواست گزار توفیق آصف نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پرویز مشرف تین ماہ اے ایف آئی سی میں بیٹھا رہا اور عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ درج ہے اور ٹرائل کے لیے خصوصی عدالت بنائی گئی ہے جب کہ عبد المجید ڈوگر کے مقدمے میں خصوصی عدالت کو جلد از جلد ٹرائل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ پرویز مشرف کے ملک میں نہ ہونے کی وجہ سے ٹرائل رکا ہوا ہے، رجسٹرار خصوصی عدالت ٹرائل میں تاخیر سے متعلق 15 روز میں رپورٹ جمع کرائیں اور تاخیر کی وجوہات بتائی جائیں۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کو بھی حکم دیا کہ وہ اگلی سماعت پر وفاقی حکومت کا جواب جمع کرائے، ہم غیر ضروری مقدمات کو زیر التواء نہیں رکھیں گے۔ وفاقی حکومت بتائے اب تک مشرف کی واپسی کے لیے کیا اقدامات اٹھائے گئے۔ عدالت نے سماعت 25 مارچ تک ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں